Ahl e Suffah Ke Fazail

Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail

کچھ نذرانہ پیش کرتے ، آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے پاس سے کچھ رقم ان کو پیش کی، صاحِب خانہ نے  عرض کیا: حضور آپ مجھے شرمندہ تو نہ کریں۔

سُبْحٰنَ اللہ!اللہ والوں کی کیا شان ہے۔آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: اے بندۂ خُدا یہ رقم ہم تمہیں شکریہ کے طور پر دے رہے ہیں ، کیونکہ تم نے مجھے اللہ پاک اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمکا ذکر کرنے کا موقع دیا ۔([1])

یہ اللہ والوں کی شان ہوتی ہے۔ کاش! ہم بھی یہ ذِہن بنائیں۔

دُنیا یا آخرت...؟

اچھا...!! یہ جو میں نے عرض کیا، یہ اُن کے مُتَعَلِّق ہے جو کچھ نہ کچھ دِینی ذہن رکھتے ہیں، کسی نہ کسی ذریعے سے دِین کی خِدْمت کرتے ہی رہتے ہیں۔ عام لوگوں کی بات کی جائے، وہاں تو بہت حد تک ترجیح دُنیا کو ہوتی ہے۔ ٭ لوگ دُکان اور ملازمت وغیرہ کے چکروں میں نمازیں تک قضا کر ڈالتے ہیں ٭قافلے میں سَفَر کی دعوت دَیں، کام آڑے آجاتے ہیں ٭دِینی اجتماعات میں حاضِری کی سَعَادت سے محرومی رہتی ہے ٭راہِ خُدا میں ایک دِن دینے کو لوگ تیار نہیں ہوتے، کیوں...؟ دُنیا کا نقصان ہو جائے گا۔

پیارے اسلامی بھائیو! دِین کا کام مشقت اُٹھا کر ہی ہوتا ہے، یہ دُنیا ہے، یہیں کی یہیں رہ جائے گی، بَس آنکھ بند ہونے کی دَیْر ہے، کاریں، کوٹھیاں، بنگلے سب دھرے کا دھرا رہ جائے گا۔ قبر میں ساتھ کس نے جانا ہے؟ دِین نے۔ نیک اعمال نے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ لالچ سے پیچھا چھڑائیں، چار پیسے کم آتے ہیں تو کیا ہوا٭ دِین کی خِدْمت کے لیے ٭نیکیاں کمانے کے لیے٭قرآن سیکھنے، سکھانے کے لیے٭تفسیر سننے، سنانے کے لیے٭مدرسۃ


 

 



[1]...حیاتِ محدث اعظم پاکستان، صفحہ:184-185 ملخصاً۔