Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail
ہم دِین کی خِدْمت نہیں کریں گے تو کیا غیر مسلم آ کر کریں گے؟ ویسے بھی دِین کی خِدْمت تو ہم سب نے کرنی ہی ہے نا، ساتھ میں سیلری پیکج بھی مل رہا ہے، یہ تو سونے پر سُہاگہ ہو گیا۔ اللہ پاک نے ہمیں جو صلاحیّت دی ہے، یہ بھی تو ایک نعمت ہے، ہمیں قرآنِ کریم درست پڑھنا آتا ہے، پڑھانا آتا ہے، اللہ پاک نے عِلْم کی دولت عطا فرمائی ہے، یہ بھی تو نعمت ہے، روزِ قیامت اِس کے مُتَعَلِّق بھی تو سوال ہو گا،کیا پُوچھا نہیں جائے گا کہ ٭ تمہیں قرآن سکھایا گیا تھا، تم نے کیا کِیا؟ ٭تمہیں عالِم کورس کی توفیق بخشی گئی تھی، تم نے دِین کی کتنی خِدْمت کی؟ ٭ تمہیں عِلْمِ دِین کی نعمت سے نوازا گیا تھا، تم نے کتنوں تک دین پہنچایا، جی ہاں! روزِ قیامت یہ سوال ہو گا، حدیث شریف کے مطابق 5سوال ہوں گے، جب تک بندہ ان کا جواب نہیں دے گا،اُسے تانبے کی تپتی ہوئی زمین سے قدم اُٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ان میں ایک سوال یہ بھی ہے: تم نے عِلْم کہاں سے سیکھا اور اس پر کتنا عَمَل کیا۔
یہ سُوال ہونا ہے، اگر ہم دِینی ادارے میں کام کر رہے ہیں، یہ تو ہم اپنی آخرت کی تیاری میں مَصْرُوف ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اگر سیلری بھی ملتی ہے، اگرچہ 5 ہزار، 10 ہزار کم ہی ہو، پِھر یہ تو ڈبل فائدے کی بات ہے، گھر کا چولہا بھی چل رہا ہے، دِین کی خِدْمت بھی ہو رہی ہے۔
محدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد صاحِب رحمۃُ اللہِ علیہ بہت بڑے عالِمِ دِین ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ کہیں محفل پر بیان کے لیے تشریف لے گئے،گھر والے غریب لوگ تھے ، آپ نے ان کے یہاں بیان فرمایا۔بیان ختم ہونے کے بعد واپسی پر بجائے یہ کہ گھر والے