Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَاحَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَانُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجمہ: میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی)
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم: كُلُّ كَلَامٍ لَّا يُذْكَرُ اللهُ تَعَالٰي فِيْهٖ فَيُبْدَاُ بِهٖ وَ بِالْصَّلَاةِ عَلَیَّ فَهُوَ مَمْحُوْقٌ مِنْ كُلِّ بَرَكَةٍ یعنی ہر وہ بات جو اللہ پاک کے ذکر اور مجھ پر درود بھیجے بغیر شروع کی گئی وہ ہر بَرکت سے مَحْرُوم اور خالی ہے۔([1])
نبی کی شان میں ہو جس قدر درود پڑھو محبّو! پاؤ گے جنّت میں گھر ، درود پڑھو
جو اپنے کاموں کا انجام نیک چاہتے ہو ہر ایک کام میں تم پیشتر، درود پڑھو
نبی کے صدقے تمہاری مُراد ہو حَاصِل دُعاکے اوّل و آخر اگر درود پڑھو
ہزار درد کو یہ اِک دوا کفایت ہے جو پیش آئے ذرا بھی خطر، درود پڑھو([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([3])