Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail
اللہ! اللہ! سخاوت والے تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام([1])
گھر میں فی الوقت کھانے کو کچھ نہ تھا ..!!
اور نا کہنا نہیں عادت رسول اللہ کی
چنانچہ مَحْبُوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنے اَصْحابِ صُفّہ سے فرمایا: سب ایک جگہ جمع ہو جاؤ! اَصْحابِ صُفّہ جمع ہو گئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے دعا کی:
اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَ رَحْمَتِکَ
یعنی اے اللہ پاک ہم تجھ سے تیرے فضل اور رحمت کا سوال کرتے ہیں۔
راوی کہتے ہیں: ابھی مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے دُعا ختم بھی نہ فرمائی تھی، اِس سے پہلے ہی ایک صاحب بُھنی ہوئی بکری اور روٹیاں لے کر حاضِر ہوئے، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنے کھانا ہمارے سامنے رکھوا دیا اور ہم نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔ ([2])
کیوں بھٹکتے پھریں سرکار کے بندے دَر دَر؟ بگڑیاں سب کی وہ اِک پل میں بَنا جانتے ہیں
حق نے تم کو دیا تم بانٹتے ہو عالَم میں جو مِلا جس کو، تمہارا ہی دیا جانتے ہیں
میرے داتا!مرے مولیٰ! مجھے ٹکڑا مل جائے بے نوا اِس کے سوا اور نہ صدا جانتے ہیں
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کیا شان ہے میرے آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی...!! اللہ پاک کو آپ کی رِضا اِس قَدر مَطْلُوب ہے کہ اِدھر لَب مُبارَک پر بات آتی نہیں، اُدھر پوری بھی کر دی جاتی ہے، اعلی حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں نا؛
اِجابت نے جُھک کر گلے سے لگایا بڑھی ناز سے جب دُعائے مُحَمَّد