Book Name:اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail
شیطان مَردُود سے اللہ پاک کی پناہ چاہی، وہ مَضْبُوط دِین پر جَمْ گیا۔ مزید فرمایا: یاد رکھو...!! شیطان راہِ دِین کا ڈاکو ہے۔ جب تم اللہ پاک کی پناہ چاہو گے تو وہ تم سے دُور بھاگے گا اور ڈاکہ نہیں ڈال سکے گا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا؛ شیطان راہِ دِین کا خطرناک تَرِین ڈاکو ہے، اِس سے بچنا ہے تو اللہ پاک کی پناہ میں آنا ہو گا، وہی قُدْرتوں والا رَبِّ کریم ہے جو ہمیں اِس مَردُود سے بچا سکتا ہے۔ جب ہم اللہ پاک کی پناہ میں آتے ہیں، پِھر شیطان کا کیا حال ہوتا ہے، یہ بھی سُن لیجیے!
حضرت زُبَیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ عنہ صحابئ رسول ہیں، مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے داماد ہیں، بہت اُونچے رُتبے والی ہستی ہیں، آپ کا شُمار بھی عَشْرَہ مُبَشَّرَہ میں ہوتا ہے۔ عَشْرَہ مُبَشَّرَہ اُن 10 صحابہ کو کہتے ہیں، جنہیں حُضُورِ اکرم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے جنّت کی خوشخبری سُنائی۔ ویسے سب صحابہ ہی جنّتی ہیں مگر اِن 10 کو جنّت کی خوشخبری ملنا، اِن کی خصوصی شان ہے۔ خیر! حضرت زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک دِن میں مسجدِ نبوی شریف میں بیٹھا اللہ پاک کا ذِکْر کر رہا تھا، اچانک میرے دائیں کان میں آواز آئی: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ!
میں نے مُنہ پھیر کر دیکھا، وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔ مجھے ذرا خوف سا آیا کہ سلام کس نے کیا ہے۔ اتنے میں آواز آئی: ڈرئیے نہیں، میں مسلمان جِنّ ہوں۔ ایک سُوال پوچھنے حاضِر ہوا ہوں۔ فرمایا: پوچھو کیا پوچھنا ہے۔ جِنّ بولا: میں شیطان کی مَجلس میں تھا، شیطان اپنے لشکر کا جائِزہ لے رہا تھا۔ اتنے میں وہاں ایک شیطانی چِیلا لایا گیا، اُس کا رنگ کالا سیاہ ہوا