اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

Book Name:اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

ابلیس (یعنی شیطان مَلْعُون) کو دیکھا، میں ڈنڈا لے کر اُس کی طرف بڑھا تاکہ اُس کی پٹائی کروں۔ شیطان بولا: اے ابوسعید...!! کیا آپ نہیں جانتے کہ میں ڈنڈے یا کسی بھی دُنیوی اَسلحے سے نہیں ڈرتا۔ میں نے کہا: اے مَلْعُون...!! پِھر تُو کس چیز سے ڈرتا ہے؟ بولا: 2چیزوں سے ڈرتا ہوں: (1): اِسْتِعَاذَہ (یعنی اللہ پاک کی پناہ چاہنے، مثلاً اَعُوْذُ باللہ پڑھنے) سے (2): صِدِّیقین کے نُورِ معرفت سے۔ ([1])

نگاہِ صحابی کا کمال

پیارے اسلامی بھائیو! اِس ایمان افروز واقعہ کی روشنی میں صحابئ رسول کی نگاہوں کا کمال دیکھئے! شیطان عام آنکھ سے دِکھائی نہیں دیتا۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

اِنَّهٗ یَرٰىكُمْ هُوَ وَ قَبِیْلُهٗ مِنْ حَیْثُ لَا تَرَوْنَهُمْؕ-

(پارہ:8، سورۂ اعراف:27)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک وہ خُود اور اُس کا قبیلہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے۔

مَعْلُوم ہوا؛ ہم جیسے عام لوگ شیطان کو دیکھ نہیں سکتے مگر صحابئ رسول کی نگاہوں کا کمال دیکھئے! جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا، صحابئ رسول اُسے دیکھ بھی رہے ہیں، اُس کی پٹائی کے لیے ڈنڈا لے کر آگے بڑھ بھی رہے ہیں اور اُس سے باتیں بھی کر رہے ہیں۔ سُبْحٰنَ اللہ!

یہ شان ہے خِدْمت گاروں کی سرکار کا عالَم کیا ہو گا

جب حالتِ ایمان میں چہرۂ مصطفےٰ کی زیارت کر لینے والوں کی یہ شان ہے کہ وہ دیکھ سکتے ہیں، جسے کوئی نہیں دیکھ پاتا تو سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی


 

 



[1]... سلوۃ العارفین، باب فضیلۃ التعوذ، جلد:1، صفحہ:124۔