اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

Book Name:اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

کے ہو جاؤ! پِھر پُورے قرآنِ کریم میں اِس کے طریقے بتائے گئے، اِس راہ کی مشکلات بتائی گئیں، پچھلی قوموں کے واقعات سُنائے گئے۔

بندہ پریشان ہو جائے کہ یا اللہ پاک! تیرے قُرْب پانے کا رستہ تو بہت مشکل ہے، کیسے پہنچیں گے؟ آخِر میں آ کر فرمایا:

قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِۙ(۱)

(پارہ:30، سورۂ ناس :1)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تم کہو: میں تمام لوگوں کے ربّ کی پناہ لیتا ہوں۔

یعنی اللہ پاک تک پہنچنے کے لیے، اسی پاک رَبِّ کریم کی پناہ میں آجاؤ! سب مشکلیں حل ہو جائیں گی۔([1])

اِسْتِعَاذَہ سُنّتِ مصطفےٰ ہے

سُبْحٰنَ اللہ! خیر! میں عرض کر رہا تھا کہ اِسْتِعَاذَہ یعنی اللہ پاک  کی پناہ چاہنا سُنّتِ انبیا بھی ہے، سُنّتِ مصطفےٰ بھی ہے۔ آپ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کثرت کے ساتھ اللہ پاک کی پناہ چاہا کرتے تھے۔ شیطان مردُود کے خِلاف نہیں...!! اَلحمدُ لِلّٰہ! شیطان کا تو آپ کو کچھ خَطرہ ہی نہیں ہے نا، انبیائے کرام  علیہمُ السَّلام  پر تو شیطان مَردُود کوئی وار کر ہی نہیں سکتا اور ہمارے آقا   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ...! آپ کی تو شان ہی نِرالی ہے، خُود فرمایا: ہر ایک کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے (جسے ہَمْزَاد کہتے ہیں)، فرمایا: میرے ساتھ جو شیطان تھا، وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو چکا ہے۔ ([2])

تو شیطان سے آپ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کو کچھ خَطرہ نہیں، آپ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ہم


 

 



[1]... تفسیر نظم الدر، پارہ:30، سورۂ ناس، جلد:8، صفحہ:618-619 ملخصاً۔

[2]... مسلم، کتاب صفۃ القیامۃ...الخ، باب تحریش الشیطان...الخ، صفحہ:1083، حدیث:2814 ملتقطاً۔