Book Name:اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail
نے کہا تھا:
مَعَاذَ اللّٰهِ
(پارہ:12، سورۂ یوسف:23)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:(ایسے کام سے) اللہ کی پناہ۔
اِسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السَّلام نے اللہ پاک کی پناہ چاہی، حضرت مریَم رحمۃُ اللہِ علیہ ا جو ایک عظیمُ الشَّان نبی حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام کی اَمِّی جان ہیں، آپ نے اللہ پاک کی پناہ چاہی، اِسی طرح دیگر انبیائے کرام علیہمُ السَّلام بھی اللہ پاک کی پناہ چاہا کرتے تھے اور ہمارے آقا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ...!! آپ کو حکم ہوا:
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِۙ(۱)
(پارہ:30، سورۂ فلق:1)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تم فرماؤ: میں صبح کے ربّ کی پناہ لیتا ہوں۔
مزید حکم ہوا:
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِۙ(۱)
(پارہ:30، سورۂ ناس :1)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تم کہو: میں تمام لوگوں کے ربّ کی پناہ لیتا ہوں۔
آخری 2سُورتوں میں ایمان افروز نکتہ
یہ قرآنِ کریم کی آخری 2سورتیں ہیں: سُورۂ فَلق اور سُورۂ وَالنّاس۔ ان دونوں کو مُعَوَّذَتَیْن کہتے ہیں یعنی وہ 2سورتیں جن میں اللہ پاک کی پناہ چاہنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ یہاں ایک بہت خوبصُورت نکتہ عُلَمائے کرام نے بیان فرمایا ہے: قرآنِ کریم کی ابتداء ہوئی سُورۂ فَاتِحَہ سے، اِخْتتام ہوا مُعَوَّذَتَیْن پر۔ ان کا آپس میں بڑا گہرا تَعَلُّق ہے۔ سُورۂ فَاتِحَہ کی مرکزی تعلیم مُراقبہ ہے یعنی سُورۂ فَاتِحَہ میں ہمیں سکھایا گیا کہ اے بندو...!! اپنے باطِن کو پاک صاف کر کے، اللہ پاک کی یاد بسا لو، صِرْف و صِرْف اللہ پاک