اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

Book Name:اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

اور ہمارے خیالوں پر شیطان قبضہ جما سکتا ہے۔ اِس لیے جب ہم کہتے ہیں: اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ تو اس میں ایک یہ اقرار بھی ہے کہ اے اللہ پاک! میں اپنے ارادوں اور خیالات کو بھی تیرے سِپُرد کرتا ہوں تاکہ شیطان میرے خیالات پر قبضہ نہ جما لے۔

ترقی یافتہ بدشگونی

آج کل دیکھئے! دُنیا نے ترقی کر لی، خیالات اور سوچوں کو آزاد چھوڑ دیا، بدشگونی میں پھنس گئے۔ بڑے بڑے ترقی یافتہ مُلْک ہیں، 13 نمبر سے بدشگونی لیتے ہیں، ان کے ہاں بلڈنگز میں 13 نمبر کی منزل نہیں ہوتی، جہازوں میں 13 نمبر کی سیٹ نہیں ہوتی۔

اور بہت ساری وَہمی باتیں لوگوں نے بنا رکھی ہیں، مثلاً *صبح صبح کسی اندھے سے ملاقات ہو گئی *ایک آنکھ والا آدمی سامنے آگیا *کوئی لنگڑا مِل گیا *کالا کَوَّا یا بِلّی سامنے سے گزر گئی *کام پر جاتے وقت راستے میں کوئی بُری آواز سُن لی تو بدشگونی لی جاتی ہے کہ اب میرا کام نہیں ہو سکے گا *دِنوں سے بدشگونی لی جاتی ہے *ایمبولینس کی آواز سے* فائر بریگیڈ کی آواز سے بدشگونی لی جاتی ہے *کبھی اخبارات میں شائع ہونے والے ستاروں کے کھیل سے اپنی زندگی کو غمگین بنا لیا جاتا ہے *بعض لوگ مہمان کی رخصتی کے بعد گھر میں جھاڑو دینے کو مَنْحوس سمجھتے ہیں *سیدھی آنکھ پھڑکے تو یقین کر لیا جاتا ہے کہ کوئی مصیبت آئے گی *عید جمعہ کے دِن ہو جائے تو اسے حکومتِ وقت پر بھاری سمجھتے ہیں *بلّی کے رونے کی آواز کو مَنْحوس سمجھا جاتا ہے *مُرغَا دِن کے وقت اذان دے تو بدفالی میں مُبتَلا ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ اُسے ذَبح کر ڈالتے ہیں *دُکان سے پہلا گاہک سودا لیے بغیر چلا جائے تو دکاندار اس سے بدشگونی لیتا ہے *نئی نویلی دلہن گھر آنے پر گھر میں کوئی بُرا واقعہ ہو جائے تو اس دلہن کو مَنْحوس سمجھا جاتا ہے *جوانی میں بیوہ ہو جانے والی عورت