اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

Book Name:اعوذ باللہ Parhnay Ke Fazail

حضرت یُونس  علیہ السَّلام  نے اُنہیں عذاب کی وعید سُنا دی، بتا دیا کہ اب عذاب آ کر رہے گا۔ یہ بات جب انہوں نے سُنی تو انہیں فِکْر لاحق ہو گئی۔ بستی کے جو بڑے اور سیانے لوگ تھے، وہ مِل کر بیٹھے، سوچنے لگے کہ حضرت یُونس  علیہ السَّلام  نے کبھی کوئی بات غلط نہیں کہی۔ اگر آپ نے عذاب آنے کا فرمایا ہے تو عذاب آ کر رہے گا۔ آپس میں مشورہ ہونے لگا کہ اب کیا کِیا جائے۔ مشورے سے یہ بات طَے ہوئی کہ رات کو دیکھیں؛ اگر تو حضرت یُونس  علیہ السَّلام  بستی ہی میں رہے، اس کا مطلب ہو گا کہ عذاب نہیں آئے گا۔ اگر آپ تشریف لے گئے تو مطلب ہو گا کہ عذاب آئے گا۔ چنانچہ اُنہوں نے کچھ لوگ آپ کے گھر مبارَک کے قریب مُقرَّر کر دئیے! رات ہوئی، حضرت یُونس  علیہ السَّلام  بستی سے باہَر تشریف لے گئے۔

صبح ہوئی، عذاب کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے۔ اب لوگ پریشان... کریں تو کیا کریں۔ حضرت یونُس  علیہ السَّلام  کو تلاش کرتے ہیں کہ کسی طرح آپ تشریف لے آئیں، ہم آپ کے ہاتھ پر کلمہ پڑھیں اور عذاب سے بچ جائیں مگر آپ تو تشریف لے جا چکے تھے۔ اب انہوں نے ایک ترکیب لڑائی، کیا بوڑھے، کیا جوان، عورتیں، بچے، سب گھروں سے نکلے، موٹے لباس پہنے، جنگل کی طرف نکل گئے، سب نے اللہ پاک کے حُضُور گِڑگِڑانا شروع کر دیا: اے مالِکِ کریم! ہم حضرت یونُس  علیہ السَّلام  پر ایمان لائے، اے مالِکِ کریم! ہم تَوبَہ کرتے ہیں۔

یُوں انہوں نے رَو رَو کر اللہ پاک کی پناہ چاہی تو اللہ پاک نے ان کی توبہ کو قبول فرما لیا اور وہ عذاب جو اُن کے سروں تک پہنچ چکا تھا، اُس سے اُنہیں نَجات عطا فرما دی۔([1])


 

 



[1]... تفسیرِ صراط الجنان، پارہ:11، سورۂ یونس، زیرِ آیت:98، جلد:4، صفحہ:378-379۔