Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

روایت سے ملنے والے دو سبق

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے رحمت اور عبرت بھرا واقعہ سُنا، اس سے ہمیں 2 باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:

(1):کسی کو حقیر مت سمجھئے!

پہلی بات تو یہ سیکھنے کو ملی کہ ہمیں کبھی بھی کسی کو حقیر (یعنی گھٹیا) نہیں سمجھنا چاہئے۔ دوسروں کو حقیر سمجھنا تکبّر ہے اور تکبّر انتہائی نقصان دِہ باطنی بیماری ہے۔ ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی  مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: حَسْبُ امْرِئٍ مِّنَ الشَّرِّ ‌اَنْ ‌يَّحْقِرَ ‌اَخَاهُ ‌الْمُسْلِمَ بندے کی بُرائی کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنےمسلمان بھائی کو حقیر (یعنی گھٹیا) سمجھے۔([1])

اللہ پاک ہمیں عقلمندی نصیب فرمائے، تکبّر کی آفت بلکہ تمام ظاہِری و باطنی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔  

خوب انساں کو کرتی ہے رُسوا جب زباں بے لگام ہوتی ہے

گر تکبّر ہو دِل میں ذَرَّہ بھر     سُن لو جنّت حرام ہوتی ہے([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2):ہمیشہ مثبت سوچ ہی رکھئے!

پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعہ سے دُوسری بات یہ سیکھنے کو ملی کہ ہمیں ہمیشہ مثبت سوچ ہی رکھنی چاہئے۔ دیکھئے! اس واقعے میں ہمارے سامنے 2 کردار ہیں؛  (1):ان میں سے ایک گنہگار ہے، اس کی زندگی گناہوں میں گزری ہے، یہاں تک کہ اس کے بُرے کردار


 

 



[1]...ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب البغی، صفحہ:683، حدیث:4214۔

[2]...وسائل بخشش، صفحہ:495۔