Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

عبادت گزار، نیک پرہیز گار، باکردار اور زمانے کا لیڈر بنا دے۔ ہمیں کیا حق پہنچتا ہے کہ ہم کسی کے مستقبل پر حکم لگائیں، ہمیں زبان سے اچھی ہی بات نکالنی چاہئے، دوسروں کے بارے میں بھی اچھا ہی سوچیں، اچھا ہی ذِہن رکھیں، اپنی اَوْلاد کے بارے میں، چھوٹے بھائیوں کے بارے میں، شاگردوں کے بارے میں، اپنے ماتحتوں کے بارے میں اللہ پاک کی رحمت سے اچھی ہی اُمِّید لگائیے۔ کتنے ایسے لوگ ہیں جن کے مُتَعَلِّق  زمانے والے منفی باتیں کرتے تھے مگر اللہ پاک نے انہیں ایسا بلند مقام عطا فرمایا کہ لوگ بس دیکھتے ہی رہ گئے۔

عَلَّامہ تَفْتَازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پر کرم ہو گیا

عَلَّامہ سَعْدُ الدِّین مَسْعُود بن عُمر تَفْتَازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے عالِم دِین ہیں، دَرْسِ نِظَامی (یعنی عالِم کورس) میں آپ کی لکھی ہوئی کئی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ عَلَّامہ تَفْتَازَانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ قاضِی شیرازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس پڑھا کرتے تھے اور کلاس میں سب سے زیادہ کند ذِہن سمجھے جاتے تھے۔ آپ کے ہم مکتب (Class Fallow) آپ کی کُند ذِہنی (کمزور یاد داشت) کی وجہ سے آپ کا مذاق اُڑایا کرتے تھے۔اس کے باوُجُود عَلَّامہ تَفْتَازَانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ہمّت نہیں ہاری اور محنت کرتے ہی رہے، بڑی کوشش اور محنت کے ساتھ سبق یاد کرتے، پھر بھول جاتے، پھر یاد کرتے، یُوں آپ نے محنت جارِی رکھی۔ ایک مرتبہ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سبق یاد کرنے میں مَصْرُوف تھے کہ ایک اجنبی شخص آیا اور کہا:مَسْعُود! اُٹھو! ہم سیر کرنے چلتے ہیں۔ عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جواباً کہا: مجھے سیر و تفریح کے لئے پیدا نہیں کیا گیا، ویسے بھی اتنا پڑھنے کے باوُجُود مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا، پھر میں سیر وتفریح میں وقت کیسے برباد کر سکتا ہوں؟ یہ سُن کر وہ اجنبی شخص چلا گیا، کچھ دیر بعد پھر وہی شخص آیا،