Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

سُبْحٰنَ اللہ! یہ کرم نوازی ہے...!! بہر حال ہم کسی کے مستقبل پر حکم نہیں لگا سکتے، نہ ہی لگانا چاہئے، آج جو ہمیں ناکام، نکما، کند ذہن، سُست نظر آ رہا ہے، کل کو اس کا مستقبل کیا ہو گا، اللہ پاک کی اس پر کیا کیا کرم نوازیاں ہو سکتی ہیں، ہم نہیں جانتے، لہٰذا کسی کے بارے میں بھی اپنا منفی ذہن ہر گز مت بنائیے! نہ ہی کسی کے مستقبل پر منفی حکم لگائیے! بلکہ ہمیں چاہئے کہ اللہ پاک کی رحمت سے اچھی ہی اُمِّید لگائیں اور یہ ذہن رکھیں کہ میرا بیٹا، میرا بھائی،میرا شاگِرد آج نکما ناکارہ ہے تو کوئی بات نہیں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اللہ پاک رحمت فرمائے گا اور اپنے کرم سے اسے کامیابی عطا فرمائے گا۔ نیک رستے کا مسافِر بنا ہی دے گا۔

کیا تم میرے اختیارات پر قابُو رکھتے ہو...؟

حضرت ضَمْضَم ہِفّانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں مسجدِ نبوی شریف میں حاضِر ہوا، وہاں ایک شخص نے مجھے کہا: اے یمامی (یعنی یمامہ کے رہنے والے)! میرے قریب آجاؤ! میں ان کے قریب ہو گیا، انہوں نے فرمایا: اے یمامی! کسی کو بھی یہ مت کہا کرو کہ اللہ پاک تمہیں نہیں بخشے گا اور تمہیں جنّت میں داخِل نہیں فرمائے گا۔

حضرت ضَمْضَمْ ہِفَّانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہ وہ بات ہے، جو میں بعض اوقات غُصّے کے وقت کہہ دیا کرتا تھا (یعنی میں دوسروں کو کہہ دیتا تھا کہ اللہ پاک تمہیں نہیں بخشے گا)۔ جب اُن کی یہ نصیحت سُنی تو میں نے حیرت سے پوچھا: آپ کون ہیں؟ فرمایا: میں ابوہریرہ ہوں۔ پِھر آپ نے مجھے ایک حدیثِ پاک سُنائی، فرمایا: میں نے اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سُنا: بنی اسرائیل میں 2 شخص تھے، ایک گنہگار تھا، ایک عبادت گزار تھا، عبادت گزار اس گنہگار کو نیکی کی دعوت دیتا رہتا تھا مگر گنہگار پر کوئی اَثَر نہیں ہوتا تھا، ایک مرتبہ عبادت گزار نے مایوس ہو کر کہہ دیا: وَاللہِ لَا یَغْفِرُ اللہُ لَکَ، وَاللہ ِلَا یَدْ