Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

کہ موت اس حال میں آئے کہ تم اللہ پاک سے نیک گمان رکھتے ہو، اس کا نتیجہ بھلا کیا نکلے گا؟ یہی کہ ہر وقت، ہر لمحہ اللہ پاک سے نیک گمان ہی رکھو !

بُرا گمان رکھنا ہلاکت کا سبب ہے

ایک روایت میں ہے، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی  سلطان صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر یہ کہ وہ اللہ پاک سے نیک گمان رکھتا ہو، پِھر فرمایا: ایک قوم تھی، جسے اللہ پاک کے ساتھ بُرا گمان رکھنے نے ہلاک کر دیا۔ اللہ پاک نے انہیں فرمایا: ([1])

وَ ذٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِیْ ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ اَرْدٰىكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ(۲۳)  (پارہ:24، حم السجدۃ:23)       ترجمہ کنزُ العِرفان:اوریہ تمہارا وہ گمان تھا جو تم نے اپنے رَب پر کیا اسی گمان نے تمہیں ہلاک کر دیا تو اب نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گئے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے بارے میں برا گمان رکھنا کافروں کا طریقہ ہے اور برا گمان رکھنے والا ان لوگوں میں سے ہو گا جو ہلاک ہونے والے اور نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ ([2])

کامیابی کے لئے اچھی سوچ ضَرُور ی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! کسی بھی کام میں کامیابی کے لئے قرآنِ کریم نے ہمیں جو تعلیم دِی ہے، وہ یہ ہے:

  وَ  شَاوِرْهُمْ  فِی  الْاَمْرِۚ-فَاِذَا  عَزَمْتَ  فَتَوَكَّلْ  عَلَى  اللّٰهِؕ-اِنَّ  اللّٰهَ  یُحِبُّ  الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹)  (پارہ: 4، آلِ عمران: 159)


 

 



[1]...موسوعہ ابن ابی الدنیا، کتاب حسن الظن با للہ ، جلد:1، صفحہ:50، حدیث:4۔

[2]...صراط الجنان، پارہ:24، حم السجدۃ، زیر آیت:23، جلد:8، صفحہ:624۔