Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

غفار صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی حدیثِ پاک ہے، فرمایا: اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو یہ نہ کہو کہ اگر میں وہ کام کر لیتا تو ایسا ہو جاتا بلکہ کہو: قَدَّرَ اللہُ وَ مَا شَآءَ فَعَل اللہ  پاک نے مُقَدَّر کیا اور جو چاہا، وہی کیا۔ مزید فرمایا: فَاِنَّ لَو تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ بیشک اگر مگر شیطان کا کام کھول دیتا ہے۔ ([1])

الحاج مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یعنی اس اگر مگر سے انسان کا بھروسہ اللہ پاک پر نہیں رہتا، اپنے پر یا اسباب پر ہو جاتا ہے (پِھر جب اللہ پاک پر بھروسہ نہیں رہتا تو شیطان اِنْسان کو جکڑ لیتا ہے)۔ خیال رہے! یہاں دُنیا کے اگر مگر کا ذِکْر ہے، دینی کاموں میں اگر مگر اور افسوس و ندامت اچھی چیز ہے، مثلاً اگر میں اتنی زندگی نیکیوں میں گزارتا تو متقی ہو جاتا مگر افسوس میں نے گُنَاہوں میں زندگی گزار دی۔ ایسا افسوس! بہترین عبادت ہے۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے اسلام کی پیاری پیاری تعلیم! اپنی زندگی سے اگر مگر، ماضِی کے واقعات پر بِلاوجہ کڑھتے رہنا، کاش کاش کرتے رہنا، یہ سب کچھ چھوڑ دیجئے! اچھی اور مثبت سوچ اپنائیے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ماضِی کی تلخیاں دُکھ نہیں پہنچائیں گی بلکہ بہت صُورتوں میں ثواب کا ذریعہ بن جائیں گی۔

ماضِی سے سیکھا کیجئے!

ہمارے ہاں لوگ عام طور پر اپنے ماضِی کو کوستے رہتے ہیں، آہ! میرے ساتھ یُوں ہو


 

 



[1]...مسلم، كتاب القدر، باب الامر بالقوۃ وترک العجز...الخ، صفحہ:1027، حدیث:2664۔

[2]...مرآۃ المناجیح، جلد:7، صفحہ:113 خلاصۃً۔