Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور کاموں میں ان سے مشورہ لیتے رہو، پھر جب کسی بات کا پختہ ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو بیشک اللہ توکل کرنے والوں سے محبّت فرماتا ہے۔

اس سے معلوم ہوا؛ ہم جو بھی کام کرنا چاہتے ہیں، اگر کامیابی چاہئے تو یہ چند کام ضَرُور  کریں (1):اس کام کے ماہِرین یعنی فیلڈ کے لوگوں سے مشورہ کر لیں (2):پِھر جب مشورہ کر کے کام کرنے کا طَے ہو جائے تو پختہ عزم کر لیں (3):اور اللہ پاک پر تَوَکُّل رکھیں۔ حضرت عبد اللہ بن داؤد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا گیا: تَوَکُّل کسے کہتے ہیں؟ فرمایا: اَنَّ التَّوَکُّلَ حُسْنُ الظَّنِّ بِاللہ یعنی اللہ پاک کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کا نام توکُّل ہے۔([1])

اچھے اور بُرے گمان کی مثالیں

معلوم ہوا؛ کامیابی کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط ہے کہ ہم کوئی بھی نیک یا جائِز کام کرنے جا رہے ہیں، اس کام سے مُتَعَلِّق  اللہ پاک کی رحمت سے اُمِّید رکھیں، اچھا گمان اور یقین رکھیں، مثبت سوچ اپنائیں مثلاً  * سچّی توبہ کی جو شرائط ہیں، وہ پُوری کر لِیں، اب اُمِّید رکھیں کہ اللہ پاک میری توبہ قبول فرما لے گا  * نماز پڑھی، اب اُمِّید رکھیں کہ میری نماز قبول ہو جائے گی  * کاروبار شروع کیا، جو اس کے تقاضے تھے، وہ پُورے کئے، اب رَبِّ کریم کی رحمت سے اُمِّید رکھیں کہ وہ کامیابی عطا فرمائے گا  * عِلْم سیکھ رہے ہیں، اپنی طرف سے محنت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی، اب اُمِّید رکھیں کہ امتحان میں کامیابی مل جائے گی۔

غرض کہ بندہ ہر کام کے تقاضے پُورے کرے، محنت اچھی کرے، اپنی طرف سے


 

 



[1]... موسوعہ لابن ابی الدنیا، حسن الظن باللہ، جلد: 1، صفحہ:60، حدیث:27۔