Jannat Ki Zamaanat

Book Name:Jannat Ki Zamaanat

کی۔ اس آیتِ کریمہ میں اَہْلِ ایمان اور نیک اعمال کرنے والوں کو جنّت کی خوشخبری  سُنائی گئی ہے۔

یہ قرآنِ کریم کا پیارا اُسْلوب ہے کہ جہاں غیر مسلموں اور مجرموں کو جہنّم سے ڈرایا جاتا ہے، ساتھ ہی اَہْلِ ایمان اور نیک لوگوں کو جنّت کی خوشخبری بھی سُنادی جاتی ہے، اس آیتِ کریمہ سے پچھلی آیات میں کفّار (Disbelievers) کو جہنّم کی وعید سُنائی گئی اور فرمایا گیا کہ اے غیرمسلمو! اے وہ لوگو! جو قرآنِ کریم کے مُتعلِّق شک (Doubt) کرتے ہو، یا تو یہ ہے کہ تم قرآنِ کریم جیسا کلام بنا کر دکھاؤ! اور اگر نہ بنا سکو اور یقیناً تم اس جیسا کلام نہیں بنا سکو گے تو اس جہنّم سے ڈرو جس کا ایندھن (Fuel) آدمی اور پتھر (Stone) ہیں اور وہ کافِروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ اب اس آیتِ کریمہ یعنی آیت نمبر 25 میں اَہْلِ ایمان کو، قرآنِ کریم پر پختہ یقین (Believe) رکھنے والوں، صاحِبِ قرآن نبی، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے سچّے غُلاموں کو جنّت کی خوشخبری سُنائی جا رہی ہے۔ چنانچہ

آیتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

ارشاد ہوتا ہے:

وَ بَشِّرِ ترجمہ کنزُالْاِیْمان: اور  خوشخبری دے۔

یہ ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی شان ہے، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کا نامِ پاک ہے: بَشِیْر یعنی خوشخبری سُنانے والے نبی (صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )۔ یہاں جو پُرلطف بات ہے، وہ یہ کہ جنّت اللہ پاک کی ہے، بندے بھی اسی کے ہیں، عِبَادت بھی اُسی کی کرتے ہیں، کلام بھی اُسی کا ہے مگر رَبِّ قدیر نے اپنے بندوں کو، اپنی جنّت کی خوشخبری