Book Name:Jannat Ki Zamaanat
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے جنّت کی...!! رَبِّ کریم نے جنّت میں صِرْف راحت ہی راحت، آرام ہی آرام رکھا ہے یہاں تک کہ جنّتی درختوں سے پھل توڑ کر کھانے کا ارادہ ہو گا تو پھل لینے میں بھی کوئی تکلیف نہ ہوگی،آدمی بیٹھا ہوا ہے، اٹھنے کا دِل بھی نہیں کر رہا اور پھل بھی کھانے ہیں تو اسے بیٹھے بیٹھے ہی پھل مِل جائیں گے، وہ لیٹے لیٹے پھل لینا چاہے گا تو لیٹے لیٹے ہی پھل مِل جائیں گے۔ یعنی جنّتی کو ذرَّہ برابر بھی تکلیف ہو، جنّت میں اس کا کوئی تصَوُّر ہی نہیں ہو گا۔
کیا جنّتی بھی کھائیں پئیں گے...؟
حضرت زید بن اَرْقَم رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ایک غیر مسلم شخص پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا: اے ابوالقاسِم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ کیا فرماتے ہیں کہ جنّتی کھائیں اور پئیں گے؟ فرمایا: ہاں! اس کی قسم جس کے قبضے (Possession) میں میری جان ہے! بےشک اَہْلِ جنّت کو کھانے پینے میں 100 مَردوں کے برابر طاقت (Power) دی جائے گی۔ یہ سُن کر اس غیر مسلم نے پوچھا: جو کھاتا، پیتا ہے، اسے تو حاجت پیش آتی ہے اور جنّت میں کوئی تکلیف نہیں ہے۔ رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جنّت میں قضائے حاجت بس اتنی ہی ہو گی کہ انہیں مشک (Musk) کی طرح کا خوشبودار پسینہ (Sweat) آئے گا (اور تمام کھانا ہضم ہو جائے گا)۔ ([1])