Jannat Ki Zamaanat

Book Name:Jannat Ki Zamaanat

کی ہیں،جو جنّت میں داخِل ہو گا وہ خوش رہے گا، کبھی مایوس  نہ ہو گا، جنّت میں ہمیشہ رہے گا، اسے کبھی موت  نہیں آئے گی۔ اس کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے اور اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہو گی۔([1])

جنتی درخت کی شان

ایک حدیثِ پاک میں ہے، رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: بےشک جنّت میں ایک درخت ہے کہ  سُوار (مثلاً  گھوڑے پر سواری کرنے والا) اس کے سائے میں 100 سال بھی چلتا رہے تو وہ ختم نہ ہو گا ([2]) اور جنّت میں ایسی نعمتیں ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سُنا، نہ کسی دِل میں ان کا خیال گزرا([3])  اور جنّت میں ایک کوڑے (یعنی چَابُک) کے برابر جگہ دُنیا اور جو کچھ دُنیا میں ہے، سب سے بہتر ہے۔([4])

جنتیوں کو تکلیف نہ ہو گی

حضرت مُجاہد رحمۃُ اللہ عَلَیْہفرماتے ہیں: جنتی درختوں کے تنے سونے کے ہیں، ان کی ٹہنیاں زَبَرجَد اور یاقوت کی ہیں، ان کے پتّے (Leaves) اور پھل (Fruits) نیچے لٹکے ہوئے ہیں، کھانے والا اگر کھڑے ہو کر پھل لینا چاہے گا تو اسے مشقت  نہ ہو گی، اگر بیٹھ کر لینا چاہے گا تو بھی تکلیف نہ ہو گی اور اگر لیٹے لیٹے لینا چاہے گا تو بھی اسے تکلیف نہیں ہو گی۔([5])


 

 



[1]...الزهد والرقائق، کتاب الزہد بروایۃالمروزی، باب ذکر اللہ عزوجل، صفحہ: 380، حدیث:1075۔

[2]...بخاری، کتاب  بدء الخلق،باب ما جاء فی صفۃ الجنۃ وانھا مخلوقۃ، صفحہ:832، حدیث:3251۔

[3]...مسلم، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واہلھا، صفحہ:1087،  حدیث:2824۔

[4]...بخاری، کتاب  بدء الخلق،باب ما جاء فی صفۃ الجنۃ وانھا مخلوقۃ، صفحہ:832، حدیث:3250۔

[5]...موسوعہ ابن ابی الدنیا، صفۃ الجنۃ وما اعد اللہ لاہلھا من النعیم، جلد:6صفحہ:329، رقم:51۔