Book Name:Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj
گز لمبی بانس کی ایک کھونٹی تھی ، جس پر کفن لٹکا رہتا تھا۔
ایک مرتبہ حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا نے حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا کی غُرْبت اور تنگ حالی کو دیکھا تو عرض کیا : اے اُمِّ عَمْرو ! میں آپ کی قابلِ رحم حالت دیکھ رہا ہوں ، اگر آپ اپنے فلاں پڑوسی کے پاس جائیں تو وہ آپ کو ایسے حال پر نہ رہنے دے گا ( یعنی وہ آپ کی مالی خدمت کو اپنے لئے باعثِ شرف سمجھے گا ) ۔ اس پر حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا نے فرمایا : سفیان ! تم نے میرے حال میں کیا کمی دیکھی ! کیا میں مسلمان نہیں ہوں... ؟ اسلام وہ عزت ہے جس کے ساتھ ذِلّت نہیں ، اسلام وہ مالداری ہے جس کے ساتھ محتاجی نہیں ، اسلام وہ محبت ہے ، جس کے ساتھ وحشت نہیں۔ اللہ کی قسم ! میں دُنیا کے حقیقی مالک ( یعنی اللہ پاک ) سے بھی دُنیا مانگتے حیا کرتی ہوں تو جو دُنیا کامالِک ہی نہیں ( مثلاً مالدار لوگ ، اِن ) سے دُنیا کیسے مانگوں ؟ ۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا کے اس مبارک انداز پر غور فرمائیے ! ایک تَو یہ ہے کہ آپ نے قناعت اِختیار فرمائی ، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا پسند نہ فرمایا ، دوسرا اِس بات پر غور فرمائیے کہ حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا کے سامنے جب آپ کی غُربت کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فوراً فرمایا : اے سفیان ! تم نے میرے حال میں کیا کمی دیکھی ؟ کیا میں مسلمان نہیں ہوں... ؟ اسلام وہ عزت ہے جس کے ساتھ ذِلّت نہیں ، اسلام وہ مالداری ہے جس کے ساتھ محتاجی نہیں۔
اللہ پاک ہمیں بھی حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہَا کے صدقے ہر وقت نعمتوں کا شُکر