Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

نہیں * لوہے کی انگوٹھی پر چاندی کا پانی چڑھا دیا کہ لوہا بالکل نہ دکھائی دیتا ہو ، اس انگوٹھی کے پہننے کی  ( مرد وعورت کسی کو بھی ) مُمانعت نہیں ( مگر یاد رکھئے ! مرد کے لئے وزن کی مقدار یعنی ساڑھے 4 ماشے  سے کم ہو پہننا جائز ہے ) ۔ ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

سیّد صاحِب کو سمجھانے کا نِرالا اَنداز

ایک سَیِّد صاحِب تنگ دَسْتی میں مبْتَلا تھے ، وہ سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے ملِنے آیا کرتے اور باتوں باتوں میں اپنی تنگ دَسْتی اور غُربت کی شِکایت بھی کرتے رہتے تھے۔ ایک دِن وہ سیّد صاحِب تشریف لائے تو بُہت زیادہ پریشان تھے۔

سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا سمجھانے کا اَنداز صَدْ مرحبا... ! !  آپ نے کمال حِکمتِ عَمَلی کے ساتھ سیّد صاحِب کو سمجھاتے ہُوئے فرمایا :  صاحِبزادے ! یہ اِرشاد فرمائیے کہ جس عَورت کو باپ نے طلاق دے دی ہو ، کیا وہ بیٹے کے لئے حلال ہو سکتی ہے؟ سیّد صاحِب نے فرمایا : نہیں۔ اِس پر اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : ایک مرتبہ آپ کے جَدِّ اَعلیٰ مُسلمانوں کے چَوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ نے تنہائی میں اپنے چہرۂ مُبارَکہ پر ہاتھ پھیر کر فرمایا :  اے دُنیا ! کسی اور کو دھوکا دے ، میں نے تجھے ایسی طلاق دی جس میں کبھی رَجْعت  ( یعنی دَوبارہ صُلح کی راہ )  نہیں۔پھر آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا :   شہزادۂ حُضُور ! کیا اِس قول کے بعد بھی ساداتِ کرام کا غُرْبت و اَفْلاس میں مُبْتلا ہونا تَعجُّب کی بات ہے؟ سیّد صاحِب  بولے : وَاللہ  ( اللہ کی قسم ) ! آپ کی اِن باتوں نے مُجھے دِلی سُکُون بخش دیا


 

 



[1]...550سنتیں اور آداب ، صفحہ : 57-58ملتقطاً۔