Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

معلوم ہوا؛ بےنمازی غَیّ کا حق دار ہے ، یہ غَیّ کیا ہے؟ خلیفۂ اعلیٰ حضرت ،  مفتی امجد علی اعظمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : غَیّ جہنّم میں ایک وادِی ہے ، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے ، اس میں ایک کنواں ہے ، جسے ہَبْ ہَبْ کہتے ہیں ، جب جہنّم کی آگ بجھنے لگتی ہے تو اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے ، جس سے جہنّم کی آگ پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے ، یہ کنواں بےنمازیوں ، زانیوں ، شرابیوں ، سُود خوروں اور ماں باپ کو ستانے والوں کے لئے ہے۔  ( [1] )    

پڑھتے رہو نماز تو جنّت کو پاؤ گے           چھوڑو گے گر نماز جہنّم میں جاؤ گے

 اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے نماز کی تلقین فرمائی !

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں : جب تک عقل باقی ہے ، کسی وقت میں نماز معاف نہیں۔  حالتِ سفر میں یا ایسے مرض میں کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو ،  رمضان شریف کے روزے قضا  کرنے  ( یعنی اس وقت چھوڑ کر بعد میں رکھ لینے )  کی اجازت ہے ، ( [2] )  اسی طرح زکوٰۃ صاحِبِ  نصاب پر اور حج صاحِبِ استطاعت پر فرض ہے لیکن نماز سب پر بہر حال فرض ہے  ( [3] ) ، جو بیمار ہے ، کھڑے ہونے کی طاقت نہیں رکھتا تو دیوار ، چھڑی یا کسی شخص کے سہارے کھڑا ہو کر نماز ادا کرے ، جو بالکل کھڑا نہیں ہو سکتا ، وہ بیٹھ کر پڑھے ، اگر بیٹھ بھی نہیں سکتا تو لیٹے لیٹے اشاروں سے پڑھے۔  ( [4] )    


 

 



[1]... بہارِ شریعت ، جلد : 1 ، صفحہ : 434 ، حصہ : 3 ، بتغیر قلیل و ملتقطاً ۔

[2]... ردالمحتار علی الدرالمختار ، کتاب الصوم ، فصل فی العوارض ، جلد : 3 ، صفحہ : 462 -465۔

[3]... ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 279 ۔

[4]... حلبی کبیر ، الثانی : القیام ، صفحہ : 261 -262 ، ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 279  ملتقطاً  ۔