Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

سے روک کر کے اور اللہ پاک کی رحمت کہ کسی کو میرے آڑے آنے کی جُراؔت نہ ہوئی بلکہ اِس طرح نیکی کی دَعوت دینے اور کسی بھی خطرے سے محفوظ رہنے پر وہاں کے عُلَمائے کرام نے مُجھے مُبارَک باد بھی دی۔ ( [1] )  

تُو نے باطِل کو  مٹایا اے امام احمد رضا !     دِین کا ڈنکا بجایا اے امام احمد رضا !

اَہْلِ سُنّت کا چمن سرسبز تھا ، شاداب تھا   تازگی تُو اور لایا اے امام احمد رضا !

تُو نے باطِل کو مٹا کر دِین کو بخشی جِلا        سُنّتوں کو پِھر جِلایا اے امام احمد رضا !

حشر تک جاری رہے گا فیض مُرْشِد آپ کا فیض کا دریا بہایا اے امام احمد رضا !

عاشقِ اولیا           ہیں رضا ہیں رضا     زینتِ اَتْقِیا          ہیں رضا ہیں رضا

عالمِ باعمل           ہیں رضا ہیں رضا     مفتیِ بے بدل       ہیں رضا ہیں رضا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

نیکی کی دَعوت حِکْمتِ عَمَلی سے دِیجئے !

یہاں ایک وَضاحَت کر دُوں ! سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مَا شَآءَ اللہ ! بہت بڑی  شخصیّت تھے ، آپ کا علمی مَقام و مَرتبہ بہت اُونچا تھا ، دُنیا بھر کے بڑے بڑے عُلَما آپ کی علمی شان و شوکت سے مُتَاثِّر ( Impress )  تھے ، پھر اس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حضرت ولئ کامِل بھی تھے ، آپ نے اس طرح خطیب صاحِب کو ٹوکا اور انہیں نیکی کی دَعوت دی ، یہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ جیسی بلند رُتبہ شخصیّت ہی کا کام ہے ، ہم جیسے عام لوگ اگر یُوں امام مسجد یا خطیب صاحِب کو ٹوکنے بیٹھیں گے تو مسائِل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ ویسے بھی اپنے سے بڑوں کی کسی مُعَاملے میں


 

 



[1]... ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ :  203 بتغیر قلیل۔