Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat
نفسانی خواہشات کے پیچھے ہی بھاگتے چلے جاتے ہیں * دِل کیا تو نماز پڑھ لی ، نہ کیا تو نہ پڑھی * دِل کیا تو روزہ رکھ لیا ، نہ کیا تو نہ رکھا * دِل کیا تو موبائل پر فُضُول گیمز کھیلنے بیٹھ گئے * دِل کیا تو سوشل میڈیا پر فُضُول پوسٹیں دیکھنا شروع کر دیں * دِل کیا تو گُنَاہوں بھرے کاموں میں جا پڑے ، بَس جو دِل کیا ، وہ کرنا شروع ہو گئے ، کبھی یہ سوچنے کی فُرْصَت ملتی ہی نہیں کہ دِل میں جو خواہش اُبھر رہی ہے ، اس کے بارے میں اللہ پاک اور پیارےمحبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا کیاحکم ہے ، دِل میں اُبھرنے والی اس خواہش کا آخرت میں کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں؟ مَیں دِل میں اُبھرنے والی اس نفسانی خواہشات پر عمل کر کے کہیں قبر و آخرت میں پھنس تو نہیں جاؤں گا...؟ یُوں غور و فِکْر کرنے کی عادَت عام طَور پر نہیں ہوتی۔
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوٰىهُ بِغَیْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِؕ ( پارہ : 20 ، سورۂ قصص : 50 )
ترجَمہ کنز الایمان : اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اپنی خواہش کی پیروی کرے اللہ کی ہدایت سے جدا۔
رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ہَوَاہُ تَبِعًا لِمَا جِئْتُ بِہٖ تم میں سے کوئی اس وقت تک ( کامِل ) مومن نہیں ہو سکتا ، جب تک اس کی خواہشات میرے لائے ہوئے دِین کے تابِع نہ ہو جائیں۔ ( [1] )
اللہ پاک ہمیں نفسانی خواہشات سے بچنے اور اپنا اور اپنے رسول کافرمانبردار ، اطاعت گزار بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔