Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

اِصْلاح کرنی ہو تو  بڑی حکمتِ عملی کے ساتھ ، باادَب انداز میں کرنا ہی عقل مندی ہے۔

خدایا ہو کرم ایسا ، بجا دوں ان کی سُنّت کا          جہاں میں چار سُو ڈنکا ، گدائے اعلیٰ حضرت ہوں

خُدا ! احمد رضا خاں کے ، چلوں نقشِ قدم پر مَیں    عطا توفیق تُو فرما ، گدائے اعلیٰ حضرت ہوں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی کمال حکمتِ عملی

سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بھی اپنے بڑوں اور مُعَزّز شَخصیات کی اِصْلاح کمال حکمتِ عملی سے ہی کیا کرتے تھے۔ مارہرہ شریف اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا پِیْر خانہ ہے ، وہاں کے سجّادہ نَشِیْن حضرت مہدی حَسَن میاں رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مَیں جب بھی بریلی آتا تو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ میرے لئے خُود کھانا لاتے اور ہاتھ بھی دُھلایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ مَیں بریلی پہنچا ، مَیں نے سونے کی انگوٹھی  ( Gold Ring ) اور چَھلّے پہنے ہُوئے تھے۔ معمول کے مُطابق اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   میرے ہاتھ دُھلوانے لگے تو فرمایا : شہزادَہ حُضُور ! یہ انگوٹھی اور چَھلّے مُجھے دے دِیجئے ! مَیں نے اُتار کر دے دئیے۔

پھر بریلی شریف میں جَدْوَل ( Schedule )  پُورا ہونے کے بعد میں بمبئی چلا گیا۔ بمبئی سے جب مارہرہ شریف واپس آیا تو میری بیٹی نے کہا : اَبَّا حُضُور ! بریلی شریف کے مولانا صاحِب  ( یعنی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ )  کے یہاں سے پارسَل آیا تھا ، جس میں چَھلّے ، سونے کی  اَنگُوٹھی   اور ایک خَط تھا ، خَط میں لکھا تھا : شہزادی صاحِبَہ ! یہ دونوں زِیورات آپ کے ہیں۔ ( [1] )  

غَور فرمائیے ! سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کیسی حِکمتِ عَمَلی کے ساتھ سجّادہ نشین


 

 



[1]... حیاتِ  اعلیٰ حضرت ، جلد : 1 ، صفحہ : 149بتغیر قلیل۔