Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

اعلیٰ حضرت بچپن ہی سے مُبَلِّغ تھے

سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی پاکیزہ سیرت کو دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ آپ  کے اندر نیکی کی دعوت دینے ، بُرائی سے منع کرنے اور اِصْلاحِ اُمّت کا جذبہ ( Passion )  کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ آپ کے بچپن شریف کا واقعہ مشہور ہے۔ایک مرتبہ اُستاد صاحِب مَدرَسے میں بچوں کو سبق پڑھا رہے تھے ، سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بھی اُنہی بچوں میں موجود سبق پڑھ رہے تھے ،  اِتنے میں ایک بچہ کلاس میں داخِل ہوا ، اُس نے اُستاد صاحِب کو سلام کیا ،  اُستاد صاحِب کی زَبان سے نکلا : جیتے رہو یہ سُن کر اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ چونکے ، اُستاد صاحب کی خدمت میں عَرْض کیا : اُستادِ مُحترَم !  سلام کے جواب میں تو وَعَلَیْکُمُ السَّلَامکہنا چاہئے۔

اُستاد صاحِب بھی نیک آدمی تھے ، اُنہوں نے نَنّھے مُبَلِّغ  یعنی سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی زَبان سے اِصْلاحی جُملہ سُنا تو ناراض نہیں ہوئے بلکہ خُوش ہو کر اپنے ہونہار شاگردکو ڈھیروں دُعاؤں سے نوازا۔   ( [1] )    

وہ جس کے زُہْد و تقویٰ کو سراہا شان والوں نے

کہا یُوں پیشواؤں نے ہمارا پیشوا تم ہو

حقیقت ہے ملے ہیں دین و ایماں آپ کے گھر سے

شریعت کے مُحافِظ اے شہِ احمد رضا تم ہو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... حیاتِ  اعلیٰ حضرت ، جلد : 1 ، صفحہ : 107 بتغیر ۔