Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

سرحدی پٹھان نے راز سے پَردہ ہٹا ہی دیا ، بولا : پچھلے جُمْعَے کی بات ہے ، مَیں رات کو سویا ،  ابھی کچی پکی نیند میں تھا کہ مَیں نے ایک خواب دیکھا ، میں اس خواب کی لذّت کبھی نہیں بھولوں گا۔ واہ ! میری خوش نصیبی ! کیا دیکھتا ہوں؛ اولیائے کرام اور آئِمّہ کرام کی نورانی محفل سجی ہے ، جس میں احمد رضا نامی ایک بزرگ بھی موجود ہیں ، ان بلند رُتبہ اولیائے کرام کی موجودگی میں احمد رضا صاحِب کے سر پر امامت کی دستار باندھی گئی اور انہیں قُطْبُ الْاِرْشاد کے مَنْصَب پر سرفراز کر دیاگیا۔ میری نگاہوں میں اب تک وہ منظر محفوظ ہے ، بَس اُسی دِن سے میں احمد رضا کی تلاش میں ہوں۔ ( [1] )      

سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک  ہمارے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی پُرنُور تُربَت پر کروڑوں رحمتوں کا نُز ُول فرمائے۔ یہ تو ایک شخص کی گواہی ہے ، اَلحَمْدُ للہ !   ! اُس دور کے بڑے بڑے اولیائے کرام یہ جانتے بھی تھے اور دُوسروں کو بتایا بھی کرتے تھے کہ اعلیٰ حضرت ، امام ِاہلسنّت امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس دَور کے قُطْبُ الْاِرْشاد ہیں۔

جانتے تھے تجھے قطب و اَبْدال سب       کرتے تھے مجذوب و سالِک اَدَب

تیری چوکھٹ پہ خم اَہْلِ دِل کی جبیں        سیدی مرشِدی ، شاہ احمد رضا

صوفیِ باصَفا           ہیں رضا ہیں رضا     صاحبِ اِتِّقا          ہیں رضا ہیں رضا

خوبرو خوش ادا        ہیں رضا ہیں رضا     دِلبر و دلربا           ہیں رضا ہیں رضا


 

 



[1]... فیضانِ  اعلیٰ حضرت  ، صفحہ : 324 بتغیر۔