Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

مُنافقت کی ایک علامت

پیارے اسلامی بھائیو ! اِس میں ایک تو ہمارے لئے یہ دَرْس ہے کہ ہمیں بھی چاہئے جب کوئی اچھی بات کہے ، ہمیں سمجھائے ، غَلَطی بتائے یا نیکی کی دَعوت دے تو خَندَہ پیشانی سے اُس کی بات مان کر اپنی اِصْلاح (Refinement)  کر لیا کریں ، ہمارے ہاں عموماً لوگ بِگڑ جاتے ہیں ، اپنی عُمر ، مَنْصَب ، عُہدے یا سَٹیٹس وغیرہ کی آڑ میں چھپتے اور اپنی اِصْلاح سے محروم رہ جاتے ہیں۔ بعض نادان تو اِصْلاح کرنے والے کو جلی کٹی بھی سُنا ڈالتے ہیں کہ اپنی عُمر تو دیکھ ! تجھے ابھی پتا ہی کیا ہے؟ کل کا بچّہ ہو کر مُجھے سمجھانے آیا ہے وغیرہ۔  ایسوں کو سنبھلنا چاہئے ،  سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے مُبارَک زَمانے میں ایک مُنَافِق تھا ، اللہ پاک نے اس کی بُری صِفَات کے بیان میں فرمایا :  

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُؕ-وَ لَبِئْسَ الْمِهَادُ(۲۰۶)   ( پارہ : 2 ، سورۂ  بقرہ : 206 )

ترجَمہ کنز العرفان : اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے ضد مزید گناہ پر ابھارتی ہے توایسے کو جہنّم کافی ہے اور وہ ضرور بہت بُرا ٹھکاناہے۔

تفسیر صِراطُ الجِنان میں اِس آیت کے تحت ہے : مُنافِق آدمی کی ایک علامت یہ ہوتی ہے کہ اگر اسے سمجھایاجائے تو اپنی بات پراڑ جاتا ہے ، دُوسرے کی بات ماننا اپنے لئے توہین ( Insult )  سمجھتا ہے ، نصیحت کئے جانے کو اپنی عزّت کا مسئلہ بنالیتا ہے۔ افسوس ... ! !  ہمارے ہاں ایسے لوگوں کی بھرمار ہے ، گھروں میں دیکھ لیں تو لڑکی والے لڑکے یا اس کے گھر والوں کو نہیں سمجھاسکتے ، چھوٹے خاندان والے بڑے خاندان والوں کو نہیں سمجھاسکتے ، عام آدمی کسی چَودْھری کو نہیں سمجھاسکتا ، عوام کسی دُنیوی مَنْصَب والے کو نہیں سمجھاسکتے ،