Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا مُرِیْد ہونا چاہتا ہے ، اِس پر سیّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے مدنی پُھول دیتےہوئے فرمایا : دیکھو ! نرمی کے جو فوائد ( Benefits )  ہیں ، وہ سختی میں ہر گِز حاصِل نہیں ہو سکتے۔ اگر اُس شخص سے سختی برتی جاتی تو ہر گِز یہ بات نہ ہوتی  ( یعنی سختی سے سمجھانے پر وہ دُرُسْت مَسئلہ سمجھ نہ پاتا اور دُرُسْت دینی مَسائِل سے زیادہ دُور ہو سکتا تھا ) ۔ مَزِیْد فرمایا : جن لوگوں کے عقائد مُذَبذَبْ  (یعنی ڈانوا             ڈول )  ہوں ، اُن سے نَرمی برتی جائے تاکہ وہ ٹھیک ہو جائیں۔   ( [1] )

خیال رہے ! اگر کوئی شخص عقائد کے معاملے میں کشمکش کا شِکار ہو تو ہم جیسے عام لوگوں کو چاہئے اس سے بحث مباحثہ نہ کریں بلکہ اسے کسی عاشقِ رسول مفتی صاحِب کی خدمت میں لے جائیں ، مفتی صاحب قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھائیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اِصْلاح کی راہ نکلے گی۔

مصطفےٰ کا وہ لاڈلا پیارا ، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی !

غوثِ اعظم کی آنکھ کا تارا ، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی !

عِلْم و عِرْفاں کا جو کہ ساگَر تھا ، خیر سے حافِظَہ قَوِی تَر تھا

حق پہ مبنی تھا جس کا ہر فتویٰ ، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی !

اس کی ہستی میں تھا عمل جوہَر ، سُنّتِ مصطفےٰ کا وہ پیکر

عالِمِ دِین ، صاحِبِ تقویٰ ، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی !

جس نے دیکھا انہیں عقیدت سے ، قلب کی آنکھ سے محبّت سے

مرحبا ! مرحبا ! پُکار اُٹھا ، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی !

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 90 ۔