Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

اِحْسَاسِ کمتری کی دو قسمیں

پیارے اسلامی بھائیو! ایک مرتبہ شیخ طریقت ، امیر اہلسنت بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مدنی مذاکرے میں اِحْسَاسِ کمتری کے متعلق مدنی پھول دیتے ہوئے فرمایا : اِحْسَاسِ کمتری شرعِی اصطلاح نہیں ہے ، بعض صُورتوں میں احساسِ کمتری آدمی کو توڑ پھوڑ کے رکھ دیتی ہے اور بعض صُورتوں میں اِحْسَاسِ کمتری بہت ضروری ہوتی ہے ، مثلاً عَمَل کے اعتبار سے اِحْسَاسِ کمتری ضروری ہے ، (یعنی آدمی یہ سمجھے کہ) میرے پاس نیکیاں ہیں ہی نہیں ، بندہ نیکیوں کی حِرْص بڑھاتا ہی رہے ، بڑھاتا ہی رہے ، نیکیوں کے معاملے میں کوئی ایسی منزل نہیں ہے کہ بندہ مطمئن ہو جائے کہ اب میں نے بہت نیکیاں کر لی ہیں ، اب مجھے مزید نیکیوں کی حاجت نہیں ہے ، لہٰذا اَعْمَال کے اعتبار سے ضروری ہے کہ بندہ اپنے آپ کو کمتر تَصَوُّر کرے اور کبھی بھی اپنے آپ کو نیک نہ سمجھے ، ایک لمحے کے کروڑویں حصے کے لئے بھی اپنے ذہن میں یہ بات نہ لائے کہ میں بہت نیک ہوں اور مقبولِ خدا ہوں کیونکہ کسی کو پتہ ہی نہیں ہےکہ اللہ پاک کی خفیہ تدبیراس کے بارے میں کیا ہے؟ بندہ اللہ پاک سے ہمیشہ ڈرتا رہےاور اپنے آپ کو گناہگار تصور کرتا رہے۔

اب رہی دُنیوی معاملے میں احساسِ کمتری ؛ جیسے کوئی مالدار کو دیکھ کر کڑھتا رہے اور احساسِ کمتری کا شِکار ہوتا رہے کہ * اس کے پاس بنگلہ ہے اور میرے پاس فلیٹ (Flat) ہے * اس کے پاس مالکانہ حقوق کا فلیٹ ہے اور میں کرائے پر رہتا ہوں  * اس کے پاس کار ہے اور میرے پاس موٹر سائیکل ہے * اس کے پاس  موٹر سائیکل ہے اور میرے پاس