Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

دوسروں کے ساتھ اپنا مَوَازنہ  (Comparison)کرتا ہے تو اس کی 2 صُورتیں بنتی ہیں : (1) : ایک تو یہ کہ بندہ اپنی کوئی خوبی سامنے رکھ کر اپنا مَوَازنہ (Comparison)کرے مثلاً*  میرے پاس پیسہ ہے ، سامنے والا غریب ہے* میرے پاس گاڑی ہے ، سامنے والے کے پاس گاڑی نہیں ہے*  میرے کپڑے اچھے ہیں ، سامنے والے کے اچھے نہیں ہیں وغیرہ۔ موازنے کی یہ صُورت اِحْسَاسِ برتَری کا سبب بنتی ہے (2) : دوسری صُورت یہ ہے کہ بندہ اپنی کوئی کمی ، کوئی مَحْرُومی سامنے رکھ کر اپنا تقابل کرے مثلاً فُلاں شخص امیر ہے ، میں غریب ہوں ، فُلاں  مجھ سے زیادہ خُوبصورت ہے وغیرہ۔ موازنے کی یہ صُورت اِحْسَاسِ کمتری کا سبب بنتی ہے۔

اِحْسَاسِ بَرْتَری ہویا اِحْسَاسِ کمتری یہ دونوں ہی نقصان دِہ ہیں کیونکہ اِحْساسِ بَرْتَری انسان کو تکبر کی طرف لے جاتا ہے اور احساسِ کمتری انسان کو مایُوسی اور حَسَد کی طرف لے جاتا ہے۔

اِحْسَاسِ کمتری کی ایک بنیادی وجہ

اِحْسَاسِ کمتری کیوں ہوتا ہے؟ اس کی ایک بڑی اور بنیادی وجہ ہمارا معاشرہ (Society)ہے ، ہمارے روَیے ، ہمارے انداز ہیں * ہمارے ہاں لوگ دوسروں کا مذاق اُڑاتے ہیں * اُن پر بے جا تنقید کرتے ہیں * جس بےچارے کی آنکھیں نہ ہوں ، اُسے اندھا کہہ کر اُس کا مذاق اُڑاتے ہیں * جس کی ٹانگیں سلامت نہ ہوں ، اسے لنگڑا کہہ کر  * لمبے قد والے کو لمبو کہہ کر * کالے رنگ والے کو کالو کہہ کر اُس کا مذا ق اُڑایا جاتا ہے ، اس سے سامنے والا احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتا ہے * والدین اپنے بچوں پر بےجا غُصّہ کرتے ہیں ، انہیں ہر وقت ڈانٹتے رہتے ہیں ، ان کی غلطیاں ہی نکالتے رہتے ہیں ، اس سے