Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

اپنی صلاحیّتوں کو پہچاننے والے چند عظیم لوگ

کروڑوں حنفیوں کے امام ، امامِ  اعظم ابوحنیفہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے امام ہیں ، آپ پہلے تجارت کیا کرتے تھے ، ایک روز امام شعبی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے آپ کی مُلاقات ہوئی ، امام شعبی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب امام ابوحنیفہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ذہانت دیکھی تو آپ کو عِلْمِ دین سیکھنے اور عُلما کی صحبت میں بیٹھنے کا مشورہ دیا۔ بَس یہی موقع تھا کہ امام ابوحنیفہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے خرید و فروخت کو چھوڑا اَور عِلْمِ دین سیکھنے میں مَصْرُوف ہو گئے ، کچھ ہی عرصے میں آپ اس مقام پر پہنچے کہ اپنے زمانے کے سب سے بڑے مفتی ، سب سے بڑے امام اور مُجْتَہِد بَن گئے۔ ([1])

امام بُخَاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ عِلْمِ حدیث کے بہت بڑے امام ہیں ، آپ کی لکھی ہوئی حدیثِ پاک کی مشہور کتاب بُخَاری شریف بہت بلند رُتبہ کتاب ہے ، امام بُخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر مبارک 10 سال کی تھی جب آپ کو اپنی صلاحیّتوں کی پہچان ہوئی ، چنانچہ آپ نے محنت کرنا شروع کی ، ابھی آپ کا بچپن مبارک ہی تھا کہ آپ نے  70 ہزار اَحادیث زبانی یاد کر لی تھیں۔ ([2])

حُضُور مُحَدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بُلند رُتبہ ہستی ہیں ، آپ انٹر میڈیٹ (F.A) کے طالبِ عِلْم تھے ، ایک روز لاہور کی جامع مسجد وزیر خان میں ایک جلسہ ہوا ، اس جلسے میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے شہزادے حُجَّۃُ الْاِسْلام مولانا حامِد رضا خان صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف لائے تھے ، مُحَدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو اس وقت چھوٹی عُمر میں تھے ، آپ بھی اس جلسے میں شریک ہوئے ، اس موقع پر آپ کو شہزادۂ اعلیٰ حضرت مولانا حامِد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زیارت


 

 



[1]...الخیرات الحسان ، صفحہ : 37۔

[2]...ہدایۃُ السَّارِی ، جلد : 1 ،  صفحہ : 49۔