Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

خریدنا چاہتے ہو ، میں نے بھی فُٹ پاتھ پر بیٹھ کر ٹافیاں بیچنے سے ابتدا کی تھی ، تُم بھی وہیں سے ابتدا کرو! اللہ پاک نے مجھے محنتوں کا پھل عطا فرمایا ، تجھے بھی ضرور عطا فرمائے گا۔

 اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! عالی شان بنگلے میں رہنے والے دُنیوی طَور پر کامیاب انسان کے پیچھے محنت و مشقت کی کتنی بڑی داستان تھی۔ اسی طرح ہم بھی جسے دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہو رہے ہوتے ہیں ، ہمیں چاہئے کہ اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار نہ ہوں بلکہ اُس کی طرح شوق و ذوق کے ساتھ ، لگن کے  ساتھ خُوب دِل لگا کر محنت کریں ، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! کامیابی ہمارا مقدر بنے گی ۔  ڈاکٹر اِقْبال کہتا ہے :

یہی آئینِ قُدْرت ہے ، یہی اُسْلُوبِ فِطْرَت ہے        جو ہے راہِ عَمَل میں گامزن ، محبوبِ فِطْرت ہے([1])

وضاحت : اِس دُنیا میں قُدْرت کا یہ قانُون ہے کہ وہ شخص فِطْرت کا پسندیدہ ہے ، قُدْرت اُسی کو نوازتی ہے جو محنت کرتا ہے۔

انسان اور جانور میں ایک فرق

 ہم ذرا غور کریں؛ انسانوں اور جانوروں میں ایک بڑا واضِح فرق ہے۔ جانوروں نے جو بَننا ہوتا ہے ، وہ بَن کر پیدا ہوتے ہیں مگر انسان نے جو بننا ہوتا ہے وہ بڑا ہو کر بنتا ہے۔ مثال کے طَور پر گھوڑا جب پیدا ہوتا ہے تو وہ گھوڑا ہی ہوتا ہے اور بڑا ہو کر بھی گھوڑا ہی رہتاہے ، کبھی آپ نے دیکھا کہ گھوڑا بڑا ہو کر ڈاکٹر یا انجینئر وغیرہ بَن گیا ہو؟ اس کے برخِلاف انسان کو دیکھیں تو انسان نے جو بننا ہوتا ہے ، وہ اس دُنیا میں آنے کے بعد بڑا ہو کر بنتا ہے۔

صِرْف 2 رُتبے ہیں جو وَہْبِی ہیں یعنی محنت سے حاصِل نہیں کئےجا سکتے : (1) : ایک


 

 



[1]...کلامِ اقبال ، بانگ درا ، صفحہ : 97۔