Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

اُٹھو! ہم سیر کرنے چلتے ہیں۔ عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جواباً کہا : مجھے سیر و تفریح کے لئے پیدا نہیں کیا گیا ، ویسے بھی اتنا پڑھنے کے باوُجُود مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا ، پھر میں سیر و تفریح میں وقت کیسے برباد کر سکتا ہوں؟ یہ سُن کر وہ اجنبی شخص چلا گیا ، کچھ دیر بعد پھر وہی شخص آیا ، اُس نے پھر آپرَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو سیر و تفریح کے لئے چلنے کی دعوت دی ، آپ نے پھر وہی جواب دیا۔   تھوڑی دیر کے بعد تیسری بار وہی شخص آیا ، اب کی بار اُس نے کہا : آپ کو اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  یاد فرما رہے ہیں۔ بَس یہ سننا تھا کہ عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بدن پر کپکپی طاری ہو گئی اور آپ ننگے پاؤں ہی دیدارِ محبوب کے لئے دوڑ پڑے۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  شہر سے باہَر ایک درخت کے نیچے جَلْوہ فرما تھے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا : ہمارے بار بار  بُلانے پر آپ نہیں آئے؟ علامہ تفتازانی نے عاجزی کے ساتھ عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ یاد فرما رہے ہیں؟ آپ تو میری کُند ذِہنی کو جانتے ہیں ، یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں آپ کی پاک بارگاہ میں شِفَا کا طلب گار ہوں۔ عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی فریاد سُن کر دریائے رحمت جوش میں آیا ، نبی رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : اپنا مُنہ کھولو! عَلَّامہ تفتازانی نے مُنْہ کھولا تو سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنا لُعاب مبارک آپ کے منہ میں ڈال دیا اور دُعا بھی فرمائی۔  

دُوسرے دِن جب عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کلاس میں پہنچے تو آپ نے دورانِ سبق استادصاحب سے کچھ علمی سُوالات کئے ،  آپ کے باریک اور علمی سُوالات سُن کر اُستاد صاحب قاضِی شیرازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اے مَسْعُود! آج تم وہ نہیں ہو ، جو کل تھے۔