Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

شروع کر دیں تو مَحْرُومیوں کا اِحْسَاس ہی ختم ہو جائے۔ اس لئے اگر اطمینان والی ، سکون والی ، خوشیوں بھری زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو اللہ پاک کی دِی ہوئی نعمتوں کو تَوَجُّہ میں رکھنےکی عادت بنائیں۔ مجھے کیا نہیں مِلا یہ سوچنے کی بجائے یہ سوچیں کہ مجھےکیا کیا مِلا ہے اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! غم دُور ہو جائیں گے۔

شکر کرنے کا فائدہ

پارہ 13سورۂ ابراہیم کی آیت : 7 میں ارشاد ہوتا ہے :

وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷) (پارہ13 ، سورۂ ابراہیم : 7)                 

ترجَمۂ کنزُ الایمان : اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنا دیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کروتو میرا عذاب سخت ہے۔

تفسیر صِراطُ الجنان میں اس آیت کے تحت فرمایا گیا : معلوم ہوا کہ  شکر سے نعمت زیادہ ہوتی ہے ، شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی نعمت  کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف  کرے اور نفس کو اس چیز کا عادی بنائے۔ یہاں ایک باریک نکتہ یہ ہے کہ بندہ جب اللہ پاک کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل وکرم  اور احسان کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول ہوتا ہے ، اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں ، اور بندے کے دل میں اللہ پاک کی محبت بڑھتی چلی جاتی ہے  یہ مقام بہت بَرْ تَر ہے اور اس سے اعلیٰ مقام یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی محبت یہاں تک غالب ہو جائے کہ دل کا نعمتوں کی طرف میلان باقی نہ رہے ، یہ مقام صِدّیقوں کا ہے۔ ([1])


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 13 ، سورۂ ابراہیم ، زیرآیت : 7 ، جلد : 5 ، صفحہ : 153۔