Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

سلام اس پر کہ اسرارِ محبت جس نے سمجھائے        سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے

سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے                                                 سلام اس پر کہ جس کی ذات فخرِ آدمیت ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اللہ کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ...!

ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ، اسے کوئی حاجت تھی اور وہ بارگاہِ رسالت میں عرض کرنا چاہتا تھا مگر جب وہ حُضُور جانِ کائنات ، فَخْرِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے سامنے حاضِر ہوا تو اُس پر نبوت کا رُعْب طاری ہو گیا اور وہ کپکپانے لگا ، اُس کی یہ حالت دیکھ کر غم خوار نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّد عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : پُرسکون ہو جاؤ...! میں (دُنیوی بادشاہوں جیسا ظالِم) بادشاہ نہیں ہوں ، میں قریش کی اُس عورت کا بیٹا ہوں جو مکہ مکرمہ میں رہتی تھی اور سوکھا گوشت کھایا کرتی تھی۔ ([1])

اللہُ اَکْبَر!  اے عاشقانِ رسول ! اندازہ کیجئے! زبانِ نبوت سے یہ میٹھا  اور پیارا پیارا کلام سُن کر اُس شخص کا دِل کیسا مطمئن ہو گیا ہو گا ، اُس کے دِل میں عشقِ رسول کے کتنے چراغ جل اُٹھے ہوں گے۔ سُبْحٰنَ اللہ! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بھائی جان مولانا حَسَن رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کیا خُوب لکھا :

اُن کے جلووں میں ہیں یہ دلچسپیاں        جو وہاں پہنچا وہیں کا ہو گیا([2])

وضاحت : حُضُور جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے مبارک جلووں میں ، آپ کی مبارک اداؤں میں ، آپ کی دِل مَوہ لینے والی گفتگو میں ایسی دلچسپی ہے کہ جو ایک بار حاضِر ہو جاتا ہے ، بَس آپ ہی کا ہو جاتا ہے۔


 

 



[1]...المواہب اللدنیہ ، جلد : 2 ، صفحہ : 101۔

[2]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 35۔