Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

2-اپنی صلاحیّتوں کو پہچانیئے...!

پیارے اسلامی بھائیو!  اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہو جانے کی ایک بڑی اور اہم وجہ اپنی پہچان نہ ہونا بھی ہے۔ عُمُوماً اِحْسَاسِ کمتری کاشِکار وہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی صلاحیّتوں کو پہنچانتے نہیں ہیں ، ان کے پاس زِندگی کا کوئی واضِح مقصد نہیں ہوتا۔

جب آدمی اپنی صلاحیّتوں کو سمجھ لیتا ہے ، پھر اُن صلاحیّتوں کے مُطَابق اپنی زِندگی کا ایک واضِح مقصد مقرر کرتا ہے ، تب وہ اپنے رستے پر چلتا ہے ، پھر وہ دوسروں کی طرف نہیں دیکھتا ،  بلکہ اپنی صلاحیّتوں کے نکھار پر تَوَجُّہ دیتا ہے۔ اس کو ایک مِثَال سے سمجھئے؛ ایک شخص جس کا گھر مثال کے طَور پر کراچی میں ہے اور وہ کام لاہور میں کرتا ہے ، جب اسے کام سے چھٹی ہوتی ہے تو وہ کراچی کی گاڑی پر بیٹھتا ہے اور اپنے گھر کی طرف روانہ ہو جاتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی کوئی ایسا شخص دیکھا ہے جس کا گھر تو کراچی میں ہو مگر وہ اسلام آباد کی طرف جانے والوں کو دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہو گیا ہو کہ فُلاں کی کیا بات ہے! وہ اسلام آباد جا رہا ہے اور میں بےچارہ کراچی کی گاڑی میں بیٹھا ہوں؟ ایسا نہیں ہوتا ، ایسی باتوں میں لوگ اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار نہیں ہوتے۔ کیوں نہیں ہوتے؟ اس لئے کہ اُسے معلوم ہے : میرا گھر کراچی میں ہے ، میں نے کراچی ہی جانا ہے ، لہٰذا وہ کسی بھی دوسرے شہر کی گاڑی میں بیٹھے مُسَافِر کو دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار نہیں ہوتا۔ اسی طرح جب ہم اپنی صلاحیّتوں کوپہچان لیں گے ، اپنی زندگی کا ایک مقصد مقرر کر لیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ہم اپنے رستے کی طرف ہی رواں دواں ہوں گے ، کسی دوسرے رستے پر چلنے والے کو دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار نہیں ہوں گے۔