Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

دِی ہوئی نعمتوں کو تَوَجُّہ میں نہیں رکھتے۔

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  کا حکمت بھرا کلام

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  مشہور وَلِیَّہ ہیں ، بڑی نیک ، عِبَادت گزار تھیں ، حضرت محمد بن عَمْرو رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  کے گھر مبارک کا کُل ساز و سامان 6 چیزیں تھیں : (1) : ایک چٹائی (2) : ایک مٹکا (3) : ایک پیالہ اور (4) : ایک موٹا اُونی کپڑا تھا ، اسی پر آپ نماز پڑھا کرتیں اور اسی پر آرام فرماتی تھیں (5-6) : تقریباً 2 گز لمبی بانس کی ایک کھونٹی تھی ، جس پر کفن لٹکا رہتا تھا۔

ایک مرتبہ حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  نے حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  کی غُرْبت اور تنگ حالی کو دیکھا تو عرض کیا : اے اُمِّ عَمْرو! میں آپ کی قابلِ رحم حالت دیکھ رہا ہوں ، اگر آپ اپنے فلاں پڑوسی کے پاس جائیں تو وہ آپ کو ایسے حال پر نہ رہنے دے گا (یعنی وہ آپ کی مالی خدمت کو اپنے لئے باعثِ شرف سمجھے گا)۔ اس پر حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  نے فرمایا : سفیان! تم نے میرے حال میں کیا کمی دیکھی! کیا میں مسلمان نہیں ہوں...؟ اسلام وہ عزت ہے جس کے ساتھ ذِلّت نہیں ، اسلام وہ مالداری ہے جس کے ساتھ محتاجی نہیں ، اسلام وہ محبت ہے ، جس کے ساتھ وحشت نہیں۔ اللہ کی قسم! میں دُنیا کے حقیقی مالک (یعنی اللہ پاک) سے بھی دُنیا مانگتے حیا کرتی ہوں تو جو دُنیا کامالِک ہی نہیں (مثلاً مالدار لوگ ،  اِن) سے دُنیا کیسے مانگوں؟ ۔ ([1])

دولتِ دنیا کے پیچھے تُو نہ جا                آخِرت میں مال کا ہے کام کیا؟


 

 



[1]...وفیات الاعیان ، جلد : 1 ، صفحہ : 328۔