Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

سائیکل ہے * اس کے پاس سائیکل ہے اور میں پیدل سَفَر کرتا ہوں * یہ صحت مند ہے ، میں کمزور ہوں * یہ تندرست  ہے اور میں بیمار ہوں ، اس طرح اپنے سے اُوپر والوں کو دیکھ کر اگر کوئی اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہوتا رہے تو اس میں فائدہ نہیں ہے ، نقصان ہی ہے بلکہ اس طرح کڑھنا حَسَد میں مبتلا کر سکتا ہے۔  

یُوں اِحْسَاسِ کمتری کی قسمیں بنیں گی؛ (1) : دِینی معاملے میں عَمَل (یعنی نیکیوں) کے اعتبار سے اِحْسَاسِ کمتری؛ یہ لازِم ہے ، یہ ہونی چاہئے اور (2) : دنیوی اعتبار سے اِحْسَاسِ کمتری : یہ کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔

حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی دُنیا سے بےرغبتی

شیخ طریقت امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مزید فرمایا :  حضرت عیسیٰ  رُوْح اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کے پاس ایک پیالہ تھا ، آپ نے وہ پیالہ بھی ڈال دِیا (یعنی اپنے پاس نہ رکھا) کہ یہ بھی دُنیا کا مال ہے ، مجھے یہ نہیں چاہئے ، میں ہاتھ سے پانی پِی لُوں گا۔ ([1])

یعنی دُوسروں کا مال دیکھ کر خُود صاحبِ مال بننے کے خواب دیکھنے کے بجائے جو تھوڑا سا مال (یعنی پیالہ) تھا ، وہ بھی آپ نے اپنے پاس نہیں رکھا۔ اسی طرح اور بھی بہت سارے بزرگوں کے واقعات ہیں کہ وہ اپنے پاس کچھ بھی نہیں رکھتے تھے ، جو آتا تھا تقسیم فرما دیتے تھے۔ خُود میرے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اپنے لئے دوسرے وقت کے لئے بچا کر نہیں رکھتے تھے۔  اسی طرح بہت سارے اَوْلیائے کرام کے واقعات ہیں کہ ایک وقت کا کھا لیا ، اب جو بچا وہ صدقہ خیرات کر دیا ، دوسرے وقت کا کھانا ملنے کا کوئی ظاہِری سبب نہیں ہوتا تھا ، یہ اللہ پاک کے نیک بندے تَوَکُّل کرتے تھے ، اللہ پاک پر بھروسہ کرتے تھے ،


 

 



[1]...قُوت القلوب مترجم ، جلد : 1 ، صفحہ : 22۔