Book Name:Ehsas e Kamtari Ki Chand Wajohat o Ilaj

بچوں میں خُوداعتمادی کم پڑ جاتی ہے اور وہ احساسِ کمتری کا شِکار ہو جاتے ہیں * دوست احباب جب مِل کر بیٹھتے ہیں تو کسی ایک کی کلاس لگانا شروع کر دیتے ہیں ، اس پر جملے کستے  اور قہقہے لگا کر لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں ، انہیں اس بات کا اِحْسَاس تک نہیں ہوتا کہ ہمارا دوست جو بظاہر پھیکا پھیکا مسکرا رہا ہے ، اس کے دِل پر کیا گزر رہی ہے؟ اس طرح عزّتِ نفس پامال ہوتی ہے اور سامنے والا کبھی احساسِ کمتری کا بھی شکار ہو جاتا ہے * بیوہ عورت پر جب طعنوں کے تیر چلائے جاتے ہیں * جس کے پاس اَوْلاد نہیں ہے ، اسے جلی کٹی سنائی جاتی ہیں * اپنے بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ چیزیں لا کر دینے والے جب یتیم کے سَر پر ہاتھ نہیں رکھتے * یتیم کو معاشرے میں بےسہارا چھوڑ دیا جاتا ہے تو یہ روَیے سامنے والے میں اِحْسَاسِ کمتری پیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں۔

15 سال کی عمر میں بال سفید ہو گئے...!

* 8 رمضان المبارک ، 1440 ہجری  کو عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں عصر کی نماز کے بعد مدنی مذاکرے کا سلسلہ تھا ، ایک اسلامی بھائی نے کال کر کے شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خِدْمت میں سُوال کیا : میری عمر 15 سال ہے ، میرے سر کے بال سفید ہو گئے ہیں ، میں کہیں جاتا ہوں تو لوگ میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو!دیکھئے! لوگ کیسے کیسے مذاق اُڑاتے ہیں!! شاید یہ اسلامی بھائی بھی لوگوں کی مذاق مسخری کی وجہ سے اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار تھے ، شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے انہیں سمجھاتے ہوئے فرمایا : اللہ پاک کی مرضِی ہے ، اللہ پاک کی رِضا میں راضِی رہیں ، دِل پر نہ لیں ، دِل پر لیں گے تو آپ اِحْساسِ مَحْرُومی کا شکار ہو جائیں گے اور آگے ترقی کرنا مشکل ہو جائے گا۔