Book Name:Safai Suthrai

ہمیں بطور فیشن صاف ستھرا رہنے کی ترغیب نہیں دیتا بلکہ اسلام میں صَفَائی ستھرائی عِبَادات کا حِصَّہ ہے ،  مثلاً *  وُضُو کرنا عِبَادت ہے * غُسل (مثلاً غسلِ جمعہ ، غُسل عید) اچھی نیت سے ہو تو عِبَادت ہے * کھانے کا وُضُو ادائے سُنّت کی نیت سے ہو تو عبادت ہے * مِسْواک کرنا سُنّت کی نیت سے ہو تو عبادت ہے * کپڑوں کو نجاست سے بچانا ، کپڑے پاک صاف رکھنا ، اگر اللہ پاک کی رضا کی نیت سے ہو تو ثواب کا کام ہے * سَر میں تیل لگانا ، داڑھی کا اِکْرام کرنا  ادائے سُنّت کے لئے ہو تو عبادت ہے۔

اسی طرح طہارت ، صَفَائی ستھرائی اور پاکیزگی کی بہت ساری صُورتیں ہیں جنہیں عِبَادات میں شامِل کیا گیا ہے ، حضرت اِبْنِ عمر رَضِی اللہُ عَنْہُمَا سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : جو طاہِر ہو کر (یعنی باوُضُو یا غسل فرض ہو تو غسل کر کے) رات گزارے ، اس کے پاس ایک فرشتہ رہتا ہے ، وہ رات میں جب بھی بیدار ہو ، فرشتہ دُعا کرتا ہے : اللہُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِکَ کَمَا بَاتَ طَاہِراً یا اللہ پاک! اپنے بندے کی مغفرت فرما جیسا کہ اس نے طاہِر ہو کر رات گزاری۔ ([1])

 اے عاشقانِ رسول ! غور کیجئے! یہ ہے اسلام کی تعلیم...!  اسلام ہمیں صَفَائی ستھرائی کا حکم دیتا ہے مگر بطور فیشن نہیں بلکہ بطور عِبَادت۔ یعنی صَفَائی ستھرائی اپنائیں مگر لوگوں کو دکھانے کے لئے نہیں ، اپنی واہ وا کے لئے نہیں بلکہ اللہ پاک کی رِضا حاصِل کرنے کے لئے۔ اگر ہم اللہ پاک کی رِضا کے لئے ، آخرت میں کامیابی کے لئے ، جنّت حاصِل کرنے کے لئے صَفَائی ستھرائی کی عادت اپنائیں گے تو اس کے لئے ہمیں ہزاروں روپے خرچ نہیں


 

 



[1]...معجم کبیر ، جلد : 6 ، صفحہ : 257 ، حدیث : 13446۔