Book Name:Safai Suthrai
کفر و شرک کی نجاستوں سے پاک کر کے عزّت و رِفْعَت عطا کی ہے ، وہیں ظاہِری طہارت ، صَفائی ستھرائی اور پاکیزگی کی اعلیٰ تعلیمات کے ذریعے انسانیت کا وقار بلند کیا ہے ، بدن کی پاکیزگی ہو یا لباس کی ستھرائی ، ظاہری شکل و صُورت کی عمدگی ہو یا طور طریقے کی اچھائی ، مکان اور ساز و سامان کی بہتری ہو یا سُواری کی دُھلائی ، غرض؛ ہر ہر چیز کو صاف ستھرا اَور جاذِبِ نظر رکھنے کی دِینِ اسلام میں تعلیم اور ترغیب دی گئی ہے۔ ([1])
صَفَائی ستھرائی کی اہمیت پر 4 اَحادیث
(1) : حضرت ابومالِک اَشْعَری رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے : نبی اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : پاکیزگی نِصْف ایمان ہے([2]) (2) : اُمُّ الْمُؤْمِنِیْن حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بےشک اسلام صاف ستھرا (دین) ہے ، تم نِظَافت حاصِل کیا کرو! کیونکہ جنّت میں صاف ستھرا رہنے والا ہی داخِل ہو گا([3]) (3) : ایک روایت میں ہے : جو لباس تم پہنتے ہو ، اسے صاف ستھرا رکھو ، اپنی سواریوں کی دیکھ بھال کیا کرو اور تمہاری ظاہری شکل و صُورت ایسی صاف ستھری ہو کہ جب لوگوں میں جاؤ تو وہ تمہاری عزّت کریں([4]) (4) : اُمُّ الْمُؤْمِنِیْن حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فرماتی ہیں : ایک بار سرکارِ ذیشان ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم باہَر لوگوں کے پاس تشریف لے جانے لگے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پانی میں