Book Name:Safai Suthrai
آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک لباس کو میلا کہنا کیسا...؟
صَدْرُ الشَّرِیعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہارِ شریعت میں لکھتے ہیں : جو شخص حُضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تمام انبیا میں آخری نبی نہ جانے یا حُضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی کسی چیز کی توہین کرے یا عیب لگائے ، (مثلاً) آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مُوئے مبارک کو حقارت سے یاد کرے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لباس مبارک کو گندہ اور میلا بتائے ، یہ سب کفر ہے۔ ([1]) عاشقِ ماہِ رسالت ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نُور والے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک لباس کے متعلق اپنے عشق و محبت کا اِظْہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
کس دَرجہ ہے روشن تَنِ محبوبِ اِلٰہ جامے سے عیاں رنگِ بدن ہے واللہ
کپڑے یہ نہیں میلے ہیں اُس گل کے رضا فریاد کو آئی ہے سیاہئ گناہ([2])
وضاحت : خُدا کی قسم! سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا جسمِ اَطْہر اس قدر رَوشن و مُنَوَّر ہے کہ لباس مبارک کے اندر سے بھی اس کی رنگت ظاہِر ہو رہی ہوتی ہے ، بات یہ نہیں ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک کپڑے (مَعَاذَ اللہ!) میلے ہو گئے ہیں ، اَصْل میں معاملہ یہ ہے کہ ہمارے گُنَاہوں کی کالک اور سیاہی فریاد کرنے اور شفاعت کی بھیک مانگنے کے لئے آکر دامَنِ کرم سے لپٹ گئی ہے۔ ورنہ حقیقت تَو یہ ہے کہ
میل سے کس درجہ ستھرا ہے وہ پُتلا نُور کا ہے گلے میں آج تک کورا ہی کرتا نُور کا([3])