Book Name:Safai Suthrai

ہیں ، بالخصوص اس میں لوگوں کو پریشان کرنے ، لوگوں کا مذاق اُڑانے اور پیشاب کی  چھینٹوں سے نہ بچنے کا وبال بیان ہوا۔ افسوس! آج کل اِسْتِہْزاء یعنی دوسروں کا مذاق اُڑانا اور پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنا ، یہ دونوں بُرائیاں عام ہوتی جا رہی ہیں * چار دوست مِل کر بیٹھے ہوں * دفتروں اور اداروں میں ایک ساتھ کام کرنے والے (یعنی Colleague) * بلکہ سگے بھائی بھی بعض دفعہ ایک دوسرے کی کلاس لگاتے ، ایک دوسرے کا مذاق اُڑاتے اور فِکرے کستے نظر آتے ہیں * آہ! کافِر معاشروں کی اندھا دُھن پیروی کے سبب لوگ دِین سے اس قدر دُور ہوتے جا رہے ہیں کہ اب مسلمان کہلانے والے بھی اپریل فُول  (April Fool)  کے نام پَر جھوٹ ، مذاق مسخری ، دِل آزاری وغیرہ کا باقاعِدہ تہوار مناتے اور ایک دوسرے کی عِزتِ نفس کی دھجیاں اُڑاتے ہیں۔ یاد رکھئے! اپریل فُول (April Fool)  ہو یا کوئی موقع ، مسلمان کی عِزتِ نفس کو پامال کرنا اور مذاق اُڑا کر دِل آزاری کرنا حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ ([1]) اللہ پاک ہم سب کو ایسی گندی عادات سے محفوظ فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔

ہو گیا تجھ سے خدا ناراض اگر             قبر سن لے آگ سے جائیگی بھر

بھائیوں کا دل دُکھانا چھوڑ دو             اور تَمَسْخُر بھی اُڑانا چھوڑ دو

بد گمانی ، جھوٹ ، غیبت ، چغلیاں         چھوڑ دے تُو رب کی نافرمانیاں

مت نکالو گندی گندی گالیاں            یہ گنہ کا کام ہے سن لو میاں

عذابِ قبر کے 3 اَسْباب

اسی طرح پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کا معاملہ ہے * غیر مہذب لوگ گلیوں میں ،


 

 



[1]...عَیْنُ الْعِلْم ، جلد : 1 ، صفحہ : 467۔