Book Name:Safai Suthrai

پاک چیز کو ناپاک کرنا حرام ہے

 اے عاشقانِ رسول !  خُود کو ناپاکی سے بچانے کا مُعَاملہ صِرْف پیشاب کی چھینٹوں کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ اپنے بدن اور کپڑوں وغیرہ کو ہرطرح کی ناپاکی سے بچانا شرعاً لازم و ضروری ہے۔ سیدی اعلیٰ حضرت ،  امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بَحْرُ الرَّائِق کے حوالے سے لکھتے ہیں : تَنْجِیْسُ الطَّاہِرِ فَحَرَامٌ یعنی پاک چیز کو  ناپاک کرنا حرام ہے۔ ([1])

کپڑے میں رکھوں صاف تُو دِل کو مرے کر صاف    مولیٰ تُو مدینہ مرے سینے کو بنا دے

اخلاق ہوں اچھے ، مرا کردار ہو ستھرا      محبوب کا صدقہ تُو مجھے نیک بنا دے([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اللہ پاک پاکیزہ لوگوں کو پسند فرماتا ہے

پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، آیت : 222 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ(۲۲۲) (پارہ : 2 ، سورۃالبقرۃ : 222)                         

ترجمہ : بیشک اللہ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب صاف ستھرا رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے : ہر صاحبِ ذَوق شخص اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ امیری ہو یافقیری ہر حال میں صَفائی ستھرائی انسان کے وقار اور شرف کی آئینہ دار ہے جبکہ گندگی انسان کی عزّت و عظمت کی بدترین دُشمن ہے۔ دینِ اسلام نے جہاں انسان کو


 

 



[1]...فتاوٰی رضویہ ، جلد : 4 ، صفحہ : 585۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 114-115ملتقطاً۔