Book Name:Safai Suthrai

دیواروں کے سامنے پیشاب  کرتے ہیں ، اس بےشرمی والے کام میں جہاں اور بہت ساری بُرائیاں ہیں ، وہیں پیشاب کی  چھینٹوں سے خُود کو بچانا بھی بہت دُشوار ہوتا ہے اور عُمُوماً ایسا کرنے والے خُود کو ناپاک چھینٹوں سے بچانے کا لحاظ بھی نہیں کرتے * بعض دفعہW.C (یعنی واش رُوم  میں بیٹھنے کی سیٹ) کم گہری لگائی جاتی ہے ، اس صُورت میں بھی خصوصاً پاؤں کو ناپاک چھینٹوں سے بچانا دُشْوار ہوتا ہے ، جو پاکی ناپاکی کے احکام نہیں جانتے یا جو نماز کے عادِی نہیں ہے ، اُن کی عموماً اس جانِب توجہ بھی نہیں جاتی ، واش رُوم کے بعد ہاتھ تو دھو ہی لیتے ہیں مگر پاؤں ناپاک کے ناپاک رِہ جاتے ہیں * بلکہ اب تو کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے ، بالخصوص ائیر پورٹ (Airport) اور دیگر کئی مقامات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا مخصوص انتظام ہوتا ہے ، اس صُورت میں بھی بدن اور کپڑوں کو پیشاب کی ناپاک چھینٹوں سے بچانا سخت دُشْوار کام ہے۔ یاد رکھئے! خُود کو پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچانا سخت گُنَاہ ہے۔ غیب جاننے والے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : پیشاب سے بچو! عام طَور پر عذابِ قبر اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ ([1])

حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : ہمیں بتایا گیا ہے کہ عذابِ قبر کو 3 حِصَّوں میں تقسیم کیا گیا ہے (1) : ایک تہائی (One Third)عذاب غیبت کی وجہ سے (2) : ایک تہائی عذاب چغلی کی وجہ سے (3) : اور ایک تہائی عذاب پیشاب (کی چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ([2])


 

 



[1]...سنن الدار قطنی ، کتاب : الطہارۃ ، جلد : 1 ، صفحہ : 98 ، حدیث : 458۔

[2]...موسوعۃ ابن ابی الدنیا ، کتاب : الغيبة والنميمة ، جلد : 4 ، صفحہ : 355 ، حدیث : 52۔