Book Name:Safai Suthrai

جب میلا ہو جاتا ہے تو اس کا تسبیح کرنا رُک جاتا ہے۔ ([1])

اللہُ اَکْبَر!  اے عاشقانِ رسول ! غور کیجئے! ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا مبارک انداز ، پاکیزہ مزاج کیسا نِرالا ہے۔ کپڑا دھونا ہے ، اس سے کپڑا اُجْلا اُجْلا تو ہو ہی جائے گا مگر مقصود کیا ہے؟ کپڑے کی میل دُور ہو اور یہ تسبیح کرے۔ * ہمارے ہاں گھروں میں عموماً خاص مواقع مثلاً(عید ، سالگرہ ، ایصالِ ثواب کی محفل وغیرہ) پرزیادہ صفائی کی جاتی ہے * مہمانوں نے آنا ہو تو بڑے اہتمام کے ساتھ صفائی ہوتی ہے * گھر میں خواتین بیڈ کی چادریں * صوفوں اور تکیوں کےکور(COVER) وغیرہ دھو کر چمکا دیتی ہیں ، اگر ہمیں لوگوں کی پرواہ نہ رہے بلکہ اللہ پاک کی رِضا حاصِل کرنا ہمارا مقصد بن جائے تو گھر میں استعمال ہونے والے کپڑے دھونے کے لئے کسی بھی  تہوار کا یا مہمانوں کے آنے کا انتظار نہیں رہے گا بلکہ جب کپڑے میلے ہوں گے تو ذِہن بنے گا کہ جلد از جلد انہیں دھو دیا جائے تاکہ کپڑوں کی میل دُور ہو ، اور  یہ تسبیح کرنا شروع کریں ۔

لہٰذا صَفَائی ستھرائی کی عادت بنائی جائے ، ضرور بنائی جائے مگر فیشن کے لئے نہیں ، لوگوں کو دکھانے کے لئے نہیں بلکہ اللہ پاک کی رضا حاصِل کرنے کے لئے ، آخرت میں کامیابی کے لئے اور جنّت حاصِل کرنے کے لئے۔ اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔

کپڑے میں رکھوں صاف تُو دِل کو مرے کر صاف    مولیٰ تُو مدینہ مرے سینے کو بنا دے

اخلاق ہوں اچھے ، مرا کردار ہو ستھرا      محبوب کا صدقہ تو مجھے نیک بنا دے([2])


 

 



[1]...تاریخ بغداد ، جلد : 9 ، صفحہ : 245۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 114-115ملتقطاً۔