Book Name:Deeni Talib-e-'Ilm Par Kharch Kijiye

                             حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عَنْہ کے معمولات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اسلام کی مدد و نصرت کیلئے آپ نے کھُلے دل سے اپنا ذاتی مال و اسباب خرچ کیا۔ اپنے مال سے مصطفےٰ کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی ایسی خدمت کی کہ  آقا کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے خود ارشادفرمایا : مجھے کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہ دیا جتنا ابوبکر صدیق کے مال نے دیا۔ ( ابن ماجۃ ، کتاب السنۃ ، باب فی فضائل اصحاب رسول اللہ ، ۱ / ۷۲ ، الحدیث : ۹۴)

حضرت عثمانِ غنی  کا دین کیلئے خرچ کرنا

                             اسی طرح  اسلام کے تیسرے خلیفہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سیدنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عَنْہ کا دین کیلئے خرچ کرنا  بھی بہت مشہور ہے۔ کئی دفعہ آپ نے دین کیلئے خرچ کرنے پر آقا کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے جنت کی خوشخبریاں پائی ہیں۔ مدینہ شریف میں مہاجرین کی ضرورت پر آپ نے کنواں خرید کر دین کیلئے وقف فرمایا۔ اسی طرح غزوۂ تبوک کے موقع پر آپ نے 950اُونٹ ، 50گھوڑے اور1000اَشْرَفیاں پیش کیں ، پھر بعدمیں10ہزار اَشْرَفیاں اور پیش کیں۔ (مرآۃ المناجیح ، ۸ / ۳۹۵)جب بھی ضرورت ہوتی آپ دینِ اسلام کیلئے خرچ کرنے سے بالکل نہیں ہچکچاتے تھے۔

                             اسی طرح دیگر صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بھی کئی واقعات ہیں کہ وہ دین کیلئے خرچ کرنے میں پیش پیش رہتے تھے۔

                             پیارے اسلامی بھائیو!اس سے ہمیں بھی درس ملتا ہے کہ دین کیلئے اپنا مال دینے ، خرچ کرنے میں پیش پیش رہنا چاہیے۔ اگر ہم بزرگوں کے واقعات دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ان کی بھی کوشش ہوتی تھی کہ دین کیلئے ایسی جگہ خرچ کیا جائے