Book Name:Deeni Talib-e-'Ilm Par Kharch Kijiye

فرماتے ہیں : ادھر میر ی کیفیت یہ تھی کہ میں حضرت امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی مجالس میں حاضر ہونے کے لیے بیتاب رہتا۔

                             آخر کار میں ایک دن آپ کی مجلس میں جا پہنچا ، آپ  نے بڑی شفقت سے غیر حاضری کی وجہ پوچھی تو میں نے اپنے غریب اور والد کے حکم پر نہ آنے کا بتایا ، اس دن تو میں آپ کی مجلس میں احادیث سنتا رہا لیکن جب میں گھر جانے لگا تو امام ابوحنیفہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے مجھے بیٹھنے  کا اشارہ کیا ، جب تمام لوگ چلے گئے تو آپ نے مجھے ایک تھیلی دی جو درہموں سے  بھری ہوئی تھی ، فرمایا :  اس سے گزارا کرو ، پھر اللہ مالک ہے ،  میں نے اسے کھولا تو ایک سو(100)درہم تھے۔ آپ نے جاتے ہوئے حکم دیا کہ میرے حلقۂ درس میں آجایا کرو ، یہ درہم ختم ہوگئے تو پھر بندوبست کردیں گے ، چنانچہ اس دن کے بعد میں باقاعدگی سے حلقۂ درس میں آنے لگا۔

کچھ  دنوں بعد آپ نے مجھے ایک اور تھیلی دی ، اس طرح  آپ وقتا فوقتاً میری امداد فرماتے اور کسی کو علم نہ ہوتا ،  ایک خاص بات یہ کہ حضرت امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   رقم تو دیتے رہے مگر کبھی مجھ سے یہ نہ پوچھا کہ کس طرح اور کہاں خرچ کرتے ہو؟ اور وہ خود ہی محسوس کر لیتے کہ روپے ختم ہونے والے ہیں ، اس کے ساتھ ہی وہ اور رقم دے دیتے۔ میں پڑھتا بھی رہا اور میرا گھر بھی چلتا رہا۔ پھر ایک وقت آیا کہ میں مالی اعتبار سے خوشحال ہوگیا۔

میں مسلسل حضرت امام ِاعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے درس میں آتا رہا ، علمی استفادہ کرتا رہا اور ایک وقت آیا کہ حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مجھے ایک