Book Name:Deeni Talib-e-'Ilm Par Kharch Kijiye
امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہ عَنْہمجھے سورۂ آلِ عمرٰن کی آیات پڑھانے لگے۔ پھر جب آپ گھر پہنچے تو مجھے دروازے پر چھوڑ کر خوداندر چلے گئے ، کافی دیرہو گئی لیکن واپس تشریف نہ لائے۔ میں نے سوچا شایدکپڑے تبدیل فرما رہے ہوں۔ پھر میرے لئے گھر والوں کو کھانے کا حکم دیا ہو لیکن میں نے وہاں ایسا کچھ نہ پایا۔ جب بہت زیادہ دیرہو گئی تو میں وہاں سے اُٹھ کر چل دیا۔ راستے میں رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ملاقات ہوئی تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : اے ابوہریرہ! آج تمہارے منہ کی بُو بہت تیز ہے۔ میں نے عرض کی : جی ہاں! یارسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آج میں نے روزہ رکھا تھا اور ابھی تک افطار نہیں کیا اور نہ ہی میرے پاس کچھ ہے جس سے روزہ افطار کروں۔ رحمتِ عالم ، نُورِمُجَسَّمصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے اپنے گھر لے گئے اور ایک پیالہ منگوایا جس میں کھانے کا کچھ اثر باقی تھا۔ مجھے ایسے لگا جیسے اس میں کسی نے جَو کھائے ہوں۔ پیالے کے کناروں پر کچھ کھانا باقی بچا رہ گیاتھاجو بہت قلیل تھا۔ میں نے بِسْمِ اللہ پڑھی اسے اِکٹھا کیا اور کھا لیا حتی کہ شکم سیر ہو گیا۔ (اللہ والوں کی باتیں ، ۱ / ۶۴۲ملخصا)
اصحابِ صُفّہ سے سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبت
اے عاشقانِ صحابہ!ہمیں غورکرنا چاہئے کہ اصحابِ صُفّہ تو اتنی مشقت کے ساتھ علم ِ دین حاصل کرتے تھے ، کیاہم آسانیوں کے باوجودبھی کم از کم ضروری فرض علم حاصل کرتے ہیں؟ اصحابِ صُفّہ کتنی پریشانیاں سہتے ، بظاہر یہ بڑے غریب تھے ، یہ بڑے نادار تھے ، نہ انہیں کچھ کھانے کو ٹھیک طرح ملتا نہ پینے کو ملتا